بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
مقدمہ طبع سوم
الحمداللہ! مصنف کی کتاب "مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش" کے طبع سوم کی نوبت آگئی، ہر مصنف کی طرح اس کتاب کے مصنف کا دل بھی کتاب کی اشاعت و مقبولیت سے قدرتی طور پر مسرور اور مالک حقیقی کے شکر کے جذبہ سے معمور و مخمور ہے، ہر مصنف کو شاعر کی طرح (جس کو اپنی ہر غزل عزیز ہوتی ہے) اپنی ہر تصنیف اہم اور مفید معلوم ہوتی ہےلیکن اس کے کہنے میں کوئی باک نہیں کہ اس کی نظر میں یہ کتاب بہت اہم، فکر انگیز اور توجہ طلب ہے، اس لئے کہ وہ ایک ایسے مسئلہ پر لکھی گئی ہے، جو وقت کا اہم ترین اور نازک ترین مسئلہ ہے، طبع اول کے "حرفِ آغاز" میں لکھا گیا تھا کہ:۔
"میرے نزدیک یہی اس وقت مسلم ممالک کا سب سے بڑا اور حقیقی مسئلہ ہے اور اسی سوال کے جواب پر (کہ مغربی تہذیب کے بارے میں یہ ممالک کیا رویہ اختیار کرتے ہیں، اور اپنے معاشرے کو موجودہ زندگی سے ہم آہنگ بنانے اور زمانے کے قاہر تقاضوں سے عہدہ برآ ہونے کے لئے کون سی راہ اختیار کرتے ہیں، اور اس میں کس حد تک ذہانت کا ثبوت دیتے ہیں) اس بات کا انحصار ہے کہ دنیا کے نقشے میں ان قوموں کی نوعیت کیا قرار پاتی ہے، اور ان ملکوں میں اسلام کا کیا مستقبل ہے؟"
مصنف کی دوسری تصانیف کی طرح جن میں سے بعض بعض کے دس اور دس سے زیادہ ایڈیشن بھی نکل چکے ہیں اس عرصہ میں اس کتاب کے بھی تین سے زیادہ ایڈیشن نکل سکتے تھے، لیکن مصنف کی کتابوں میں اس کتاب کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ ہر ایڈیشن کے وقت اس پر نظر ثانی اور ان ممالک کی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، جن کا اس کتاب میں ذکر آیا ہے، اس لئے کہ یہ ممالک ابھی سفر میں ہیں، تبدیلی و ارتقاء کا عمل