عالم اسلام میں مصر کے کردار کی اہمیت
انیسویں صدی کے اوائل میں ( جب محمد علی پاشا نے مصر سے فرانسیسیوں کو نکال کر اپنی حکومت قائم کی ) مصر تیسرا مرکزی میدان تھا، جہاں مشرق و مغرب کی فکری، ثقافتی تہذیبی اور اجتماعی کشمکش بڑے پیمانہ پر سامنے آئی، فرانسیسی حملہ اور اقتدار نے ( جو اپنی مدّت کے اعتبار سے مختصر مختصر 1؎ اور اپنے اثرات و نتائج کے اعتبار سے بہت طویل کہا جاسکتا ہے) مصر کی سرزمین اور عربی اسلامی ذہن میں اچھی طرح تخم ریزی کی، مصر میں مشرق و مغرب کی ٹکّر براہ راست ہوئی، طلباء و فضلاء کی وہ جماعتیں جن کو مصر کی خدیوی حکومت علوم جدیدہ کی تحصیل اور علم و مطالعہ کی توسیع کے لئے مغربی ممالک بالخصوص فرانس بھیجتی رہی تھی، انھوں نے سرعت کے ساتھ مصر کی طرف مغربی افکار و اقدار کو منتقل کیا، اسماعیل پاشا کے عہد میں نہر سوئز تیار ہوئی جس نے بحر احمر کو بحر روم سے ملادیا اور سیاست اور بین الاقوامی تجارت کے میدان میں ایک انقلاب برپا کردیا، اس کی وجہ سے مغرب و مشرق کی پرانی خلیج کم ہوگئی اور میل جول اور تہذیبی تبادلہ کی ایک نئی راہ کھل گئی،
مصر اپنی متعدد خصوصیات کی بنا پر جن میں کوئی اس کا شریک و سہیم نہ تھا، اس کی صلاحیت
------------------------------
1؎ جولائی سن 1798 ء سے ستمبر سن 1801 ء تک تین سال 2 مہینے کی مدت ۔