فرنگیوں کو عطا خاکِ سوریا نے کیا
نبی عفت ۱؎ و غم خواری و کم آزاری
صلہ فرنگ سے آیا ہے سوریا کے لئے
مے و قمار و ہجومِ زنانِ بازاری ۲؎
مشرق میں تجدد کے علمبرداروں پر ان کی تنقید
وہ اسلامی ممالک میں تحریک تجدید (لیکن زیادہ صحیح الفاظ میں ’’مغربیت‘‘) کے علمبرداروں سے بدگمان نظر آتے ہیں، اور یہ اندیشہ ظاہر کرتے ہیں کہ تجدید کی دعوت کہیں تقلیدِ فرنگ کا بہانہ اور پردہ نہ ہو۔ کہتے ہیں:۔
لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ آوازۂ تجدید
مشرق میں ہے تقلیدِ فرنگی کا بہانہ ۳؎
وہ اس تحریک اصلاح و تجدید (مغربیت) کے علمبرداروں کی بے بضاعتی اور تہی مائیگی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔
میں ہوں نومید تیرے ساقیانِ سامری فن سے
کہ بزم خاوراں میں لے کے آئے ساتگیں کالی
نئی بجلی کہاں ان بادلوں کے جیب ودامن میں
پرانی بجلیوں سے بھی ہے جن کی آستیں خالی ۴؎
وہ دوسروں کی تہذیب و افکار کی اندھی تقلید کی مذمت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ہر قوم کے لئے عار کی بات ہے، لیکن اس قوم کے لئے ناقابلِ معافی گناہ ہے جو قوموں کی قیادت اور عالمی انقلاب کے لئے پیدا کی گئی ہے۔ کہتے ہیں:۔
جو عالم ایجاد میں ہے صاحب ایجاد
ہردور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ
تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو
کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ
------------------------------
۱۔ حضرت عیسی علیہ السلام مراد ہیں
۲۔ ضرب کلیم ص: ۱۵۰
۳۔ ایضاً ص: ۱۷۰
۴۔ ایضاً ص: ۶۹