توڑ پھوڑ کا عمل اور قدیم ملبہ کا ازالہ
مغربی تہذیب و فلسفہ کا یہ شجر جس کی پرورش اور نشو و نما کے لئے یورپ کی آب و ہوا بہت راس آئی تھی، اور اس میں اس کی غذا اور پرورش کے وافر اسباب موجود تھے، یہ درخت مغرب سے اسلامی سرزمین میں منتقل کیا گیا، اس کے لئے فضا سازگار بنائی گئی، زمین ہموار کی گئی، پھر بہت اچھی طرح زمین کھود کر اس کو لگایا گیا، تاکہ وہ مضبوطی سے قائم رہے، اس کے بعد اس کے لگانے والوں نے توڑ پھوڑ کی کاروائی شروع کی۔ بقول ان کے اس قدیم فکری اور اجتماعی ملبہ کو ہٹانا شروع کیا ہے، جو اس کے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے، اس تخریبی عمل اور توڑ پھوڑ کی کاروائی میں اس قدر انسانی طاقتیں اور صلاحیتیں اور قیمتی اوقات صرف ہو رہے ہیں کہ اگر وہ کسی ایجابی اور تعمیری کوشش پر صرف ہوتے اور ایمان، دینی دعوت اور اخلاقی اصلاح کے ذریعہ اس مسلم قوم کی مخفی قوتوں اور پوشیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے کی کوشش کی جاتی تو ملک و قوم کو یقیناً بڑا فائدہ پہونچ سکتا تھا۔
ترقی پسندوں کی رجعت پسندی
یہ متجددین (MODERNISTS) کبھی کبھی تجدد اور ترقی کی رو میں مغرب کے ایسے فلسفوں اور نظاموں اور ایسے تعلقات اور رشتوں کا سہارا ڈھونڈھنے لگتے ہیں، جو مغربی سوسائٹی میں عرصہ ہوا اپنی اہمیت اور قیمت کھو چکے ہیں، اور اب رجعت پسندی اور قدامت پرستی کی علامت اور پرانے تجربات کے ان بچے کھچے آثار کی حیثیت سے باقی رہ گئے ہیں، جن کو قائدین مغرب نے اپنے اجتماعی تجربوں کے دوران ایک محدود مدت کے لئے اختیار کیا تھا، لیکن ان کی مضرتیں اور نقصانات عیاں