یہ قوم زندگی کا ایک خاص متعین مقصد رکھتی ہے، دنیا کے لئے اس کے پاس ایک مکمل دعوت ہے، اس کی تہذیب و ثقافت، اس کی جدو جہد اور عمل اور اس کی ہر قسم کی سرگرمی اور نشاط، اس کے عقیدہ، مقاصد اور پیغام کی تابع ہے، اس کے نزدیک علم برائے علم، اور طاقت برائے طاقت، اور اتحاد برائے اتحاد کی کوئی قیمت نہیں، انسان اور کائنات پر فتح حاصل کرنا اور طبعی و فلکی طاقتوں کی تسخیر ( اگر وہ اپنی قوت یا اپنی مادی اور علمی فتوحات کے اظہار کے لئے ہو) اس کے نزدیک لہو و لعب یا حد سے بڑھی ہوئی انانیت کے سوا کچھ نہیں، قرآن مجید اس کے جذبات اور میلانات کو اس آیت سے قابو میں رکھتا ہے:-
تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَo (القصص - ۸۳)
یہ عالمِ آخرت ہم ان لوگوں کےلئےخاص کرتےہیں جو دنیامیں بڑا بنناچاہتےہیں اور نہ فساد کرنا، نیک نتیجہ متقی لوگوں کوملتاہے۔
طاقتور، باخبر، صالح اور مصلح مسلمان!
ضرورت کی حد تک اور انسانیت کے مفاد اور نیک مقاصد کے لئے اسلام زندگی کائنات اور علم کی راہ میں جدو جہد کو نا جائز قرار دیتا ہے، بلکہ بعض اوقات اس کی ترغیب بھی دیتا ہے،اس کے لئےاللہ تعالٰے نے طاقتور، باخبر و ہوشمند اور صالح و مصلح مومن کی مثال دی ہے، جو کائناتی و مادّی طاقتوں کو مسخر بھی کرتا ہے، اور اسباب و وسائل کا ذخیرہ بھی جمع کرتا ہے، اور اپنی فتوحات اور مہمات کا دائرہ بھی برابر وسیع