گریزپا سفر میں ان تعصبات سے آگے نکل گیا ہے، جو زبان و نسل اور رنگ اور وطن کی بنیاد پر قائم ہوں، وہ ان تعلقات اور روابط کو رجعت پسندانہ قرار دے رہا ہے، جو انسانی خاندان اور انسانی وحدت کو پارہ پارہ کرتے ہیں، دنیا کو عربوں سے اس سے زیادہ وسیع النظری اور "قومیت عربیۃ" سے زیادہ ترقی پسندانہ فکر کی امید تھی، وہ انقلاب مصر کے رہنماؤں سے زیادہ گہری ذہانت، زیادہ ٹھوس اور حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کی توقع رکھتی تھی، لیکن اس کو مایوسی ہوئی۔
مصری اور عربی سوسائٹی کو مسخ کرنے کی کوشش
جلد ہی معلوم ہو گیا کہ یہ ایک مستقل فلسفہ اور نظریہ اور ایک مکمل منصوبہ ہے، جس کو قوم پرستانہ مادی اور اشتراکی بنیادوں پر مصر اور پھر اس کے واسطہ سے پوری عرب دنیا کو بدلنے کے لئے بڑی چابک دستی اور ہنر مندی کے ساتھ تیار کیا گیا ہے، جس کے نتیجہ میں یہ سوسائٹی ایک ایسی نئی سوسائٹی میں تبدیل ہو جائے جو اپنے لئے ایسے نئے اجتماعی تعلقات اور روابط انتخاب کر سکے جن پر نئی اخلاقی قدریں استوار ہو سکیں، اور ایک نئی وطنی ثقافت کے ذریعہ ان کا اظہار ہوتا ہو (۱)۔ ایسی سوسائٹی جو "حریت، سوشلزم اور اتحاد کو زندگی کی اساس اور جد و جہد کے اعلٰی مقاصد یقین کرتی ہو" (۲) اور "مصری جد و جہد کی جڑوں کو وہ فرعونی تاریخ میں تلاش کرے جو مصری اور انسانی تہذیب کی سب سے اولیں بانی ہے" (۳) اور عرب قوم کے لئے "وہ اپنی جد و جہد کا مقصد امت عربیہ کی وحدت پر قائم ہے، اسی لسانی وحدت سے فکر و دماغ کی وحدت وجود میں آتی ہے، تاریخی وحدت ضمیر و
------------------------------
۱۔ یہ صدر جمال عبد الناصر کے الفاظ ہیں، جو انہوں نے اپنے مشہور قومی منشور ۳۱ مئی ۱۹۶۲ء میں کہے تھے، دیکھئے "المیثاق الوطنی" باب اول، نظرۃ عامہ۔
۲۔ ایضاً۔
۳۔ قومی منشور تیسرا باب۔