فکری ارتداد کا پیش خیمہ
یہ عالم عربی میں ایک وسیع فکری، ثقافتی اور دینی ارتداد کا پیش خیمہ ہے، جس کا تدارک اور تلافی عربوں کی بڑی سے بڑی قومی عزت و سربلندی، مضبوط عرب حکومت اور عظیم سے عظیم تر عرب اتحاد اور ’’وفاق‘‘ سے بھی نہیں ہوسکتی، یہ اتنا بڑا خسارہ ہے، جس کے مقابلہ میں کوئی خسارہ نہیں، اس کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ ان کو ذلت پر ذلت، اپنے مسائل و مقاصد میں ناکامی پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے اور وہ ایک دائمی اختلاف و انتشار کا شکار ہوکر رہ جائیں، ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ قول صادق آئے:۔
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿١٠٣﴾ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴿١٠٤﴾ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا ﴿١٠٥﴾ (سورۃ الکہف)
(اے پیغمبر) تو کہہ دے ہم تمہیں خبر دیدیں کون لوگ اپنے کاموں میں سب سے زیادہ نامراد ہوئے؟ وہ جن کی ساری کوششیں دنیا کی زندگی میں کھوئی گئیں اور وہ اس دھوکہ میں پڑے ہیں کہ بڑا اچھا کارخانہ بنارہے ہیں، یہی لوگ ہیں کہ اپنے پروردگار کی آیتوں سے اور اس کے حضور حاضر ہونے سے منکر ہوئے، پس ان کے سارے کام اکارت گئے اور اس لئے قیامت کے دن ہم ان (کے اعمال ) کا کوئی وزن تسلیم نہیں کریں گے!
تشکیک کی سرگرم مہم اور عرب ممالک کا ذہنی انتشار
مصر کے ادباء (جن میں عیسائی اہل قلم پیش پیش رہے ہیں) بہت طویل عرصہ ۱؎ سے تشکیک کی
------------------------------
۱۔ یہ وقفہ رفاعہ بک الطہطاوی، قاسم امین، احمد لطفی السید سے لے کر طہٰ حسین اور محمد حسین ہیکل تک پھیلا ہوا ہے۔