اس قوم کو تجدید کا پیغام مبارک
ہے جس کے تصور میں فقط بزمِ شبانہ
لیکن مجھے ڈر ہے یہ آوازۂ تجدید
مشرق میں ہے تقلیدِ فرنگی کا بہانہ ۱؎
وہ مشرق کی اسلامی اقوام کو ملامت کرتے ہیں، جن کا منصب قیادت و رہنمائی کا تھا، لیکن وہ پست درجہ کی شاگردی اور ذلیل قسم کی نقالی کا کردار ادا کررہی ہیں، غالباً ترکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:۔
کرسکتے تھے جو اپنے زمانہ کی امامت
وہ کہنہ دماغ اپنے زمانہ کے ہیں پیرو ۲؎
’’جاویدنامہ‘‘ میں پرنس سعید حلیم پاشا کی زبان سے ترکی میں کمالی اصلاح و انقلاب کی سطحیت، اس کے کھوکھلے پن اور اس کے داعی و زعیم (کمال اتاترک) کی فکری کہنگی اور یورپ کی بے روح نقالی کی مذمت کھلے طریقہ پر کی ہے۔
مصطفیٰ کو از تجدد می سرود
گفت نقشِ کہنہ را باید زدود
نونگردد کعبہ رارختِ حیات
گرزا فرنگ آیدش لات ومنات
ترک را آہنگِ نودرچنگ نیست
تازہ اش جزکہنہ افرنگ نیست
سینۂ او را دمے دیگر نبود
درضمیرش عالمے دیگر نبود
لاجرم باعالمِ موجود ساخت
مثلِ موم از سوز ایں عالم گداخت ۳؎
تہذیب اسلامی اور اس کی حیات انگیزی پر یقین
وہ اسلامی تہذیب اور اسلامی شریعت کی لازوال قوت اور ایک نئی دنیا اور
------------------------------
۱۔ ضربِ کلیم ص:۱۷۰
۲۔ بال جبریل
۳۔ ص: ۷۲