اور شہزادیوں نے مغربی لباس کے ساتھ ایک عمومی تقریب میں شرکت کی اس وقت سے برقع ممنوع قرار پایا، اس کے نتیجہ میں کچھ فسادات ہوئے، لیکن حکومت کے انتظامات سخت تھے، اور بالآخر سب کو قانون کے سامنے سر جھکانا پڑا۔
شاہ کی طرف سے زبان پر بھی نظرِ ثانی کا کام شروع کیا گیا، اس کا مقصد یہ تھا کہ فارسی کو عربی کے اثرات سے پاک کیا جائے، یہ ایران کی اس ادبی مجلس (ACADEMY OF LITERATURE) جو ١۹۳۵ء میں قائم ہوئی تھی، کا خاص کام قرار پایا، باوجود اس کے کہ عربی رسم الخط فارسی زبان کی ضروریات کو پورا نہیں کرتا، البتہ ترکی کے برخلاف ایران میں رسم الخط کی اصلاح نہیں ہوئی، مارچ ١۹۳۵ء میں سرکاری طور پر فارس یا پرشیا کے بجائے ( جو یونانیوں کا رکھا ہوا نام ہے۱؎) سرکاری طور پر ایران اس ریاست کا نام قرار پایا۔
محمد رضا پہلوی موجودہ شہنشاہِ ایران نے یہ سمجھ کر مزید اصلاحات و تغیرات کا وقت آگیا ہے، بعض نئے قوانین واصلاحات کو دستوری حیثیت دے دی ہے، انہوں نے تنسیخ زمینداری، مالکانِ اراضی کے حقوق ملکیت ختم کرنے، عوررتوں کو حق رائے دہندگی اور منتخب ہوسکنے کے حق کو دستوری وقانونی شکل دے دی، ایران کے علماء و مجتہدین نے اس کے خلاف شدید احتجاج اور مظاہرے کیے، ملک میں فسادات اور ہنگامے ہوئے، لیکن حکومت کے فیصلہ میں کوئی فرق نہیں ہوا‘‘۔۲؎
روشن پہلو
لیکن ایران اسلامی علم وادب اور اسلامی فکر وتجربہ کا ایک بڑا میدان رہا ہے،
------------------------------
۱؎ اور قدیم عربی تاریخوں اور اسلامی لٹریچر میں اس کو اسی نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
۲؎ (THE MIDDLE EAST IN WORLD AFFAIRES-P.180.181.182)