ترقی پسندی کی طرف پیش قدمی شروع کی اگست تا اکتوبر ۶۷ء کے درمیان انتہاپسند کمیونسٹوں کے ہاتھوں انقلاب آیا چنانچہ ان کی سرکردگی میں اس پورے علاقے میں قدیم روایات وزندگی کے خلاف جنگ شروع کردی گئی، اس طرح یہ اسلامی علاقہ نئی کارروائیوں کے نتیجہ میں جلد اس مقام پر پہنچ گیا جہاں صرف چند برسوں کے فرق سے برملا ملحدانہ افکار کی ترویج، شعائر دین کا استہزاء اور صالح مذہبی قدروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عمل جاری ہوگیا، اسلامی زندگی کو مٹانے کے لئے وہ باتیں ہونے لگیں جو دنیا کے کافر ملکوں میں بھی عام طور پر نہیں ہوتیں، اور یہ عمل کمیونسٹ ذہن رکھنے والے رہنماؤں کی سرکردگی میں ہورہا ہے، جن کی تعداد ملک میں زیادہ نہیں ہے، لیکن فوج و طاقت پر ان کی گرفت ہونے کے باعث ان کے اثرات دور رس ہیں۔
اصل یمن جو اب جمہوریہ یمن کہلاتا ہے، اس میں مذکورہ بالا کیفیت سعودی عرب کے مالی و سیاسی اثرات کی وجہ سے ایک حد تک کم ہے لیکن جنوب کا علاقہ جو عدن و حضرموت پر مشتمل ہے، جنوبی یمن اور ڈیماکریٹک یمن کہلاتا ہے، وہاں یہ مذکورہ بالا حالات پوری طرح کار فرما ہیں، وہاں کی حکومت و زعماء روس اور دیگر کمیونسٹ ممالک سے براہِ راست وابستہ ہیں اور وہیں سے رہنمائی اور مدد حاصل کرتے ہیں۔
عالم اسلام میں انقلابات اور بغاوتوں کا اصل سبب!
صحیح دینی شعور (جو اسلامی تعلیم وتربیت کا لازمی نتیجہ ہے) ان حالات کی اصلاح اور خوشگوار تبدیلی کے لئے بالکل کافی اور اس کا ضامن تھا لیکن بدقسمتی سے وہ خود اپنی طاقت کھو چکا تھا، دوسری طرف مغرب کی مادہ پرست تہذیب مبالغہ اور بلند آہنگی کے ساتھ