آیت اللہ خمینی کے نظریات
آیت اللہ خمینی جوایرانی انقلاب کےروح رواں ہیں، اسلام کے بارے میں سیاسی نقطئہ نظر رکھتے ہیں، وہ دراصل سیاسی رہنما ہیں، جن کی تحریک کی اساس اسلامی ہے، ان کاتصور دوسرے علماء سے مختلف ہے، وہ عبادات سے زیادہ اجتماعی تشکیل نو چاہتے ہیں، عبادات کا تصور ان کے نزدیک اسلامی تعلیمات میں موجود ہے، اور اسلام کا وہ جزء زندگی میں ہر دور میں جاری نافذ رہا ہے، لیکن زندگی میں انقلاب ان کے نزدیک سیاسی شعور اور اجتماعی اصلاح کے بغیر ممکن نہیں ہے، ان کےنزدیک حکمراں چاہے، وہ مسلمان ہو یا غیرمسلم عبادات کو اسی لئے بےخطر سمجھتے ہیں، اس کے مقابلہ میں سیاسی شعور کو اپنے لئے خطرناک تصور کرتے ہیں۔
آیت اللہ خمینی اپنی کتاب" اسلامی حکومت" میں اس کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں:-
"امپریلزم کی کوشش یہ ہےکہ ہم صرف نماز روزہ کرتے رہیں، اور ہماری زندگی میں اسلام صرف عبادات تک محدود رہے تاکہ ہمارا اس سے کبھی سیاسی ٹکڑاو نہ ہو۔
امپریلزم ہم کو دعوت دیتا ہے کہ ہم نماز پڑھتے رہیں جتنا جی چاہئے صبح و شام اور ہمارے پٹرول پر اس کا قبضہ رہے، ہماری نماز سے اس کا کوئی نقصان نہیں ہے، اگر ہمارے بازار اس کے مال کےلئے ہمارا سرمایہ اس کے تاجروں کے لئے اور مصنوعات کے لئے وقف ہو، اسی لئے حملہ آوروں نے اپنے قوانین، اپنا نظام حیات ہم ہر تھوپ دیا اور ہم کو یہ بہلاوا دیا کہ اسلام زندگی کے لئے ناقابل عمل ہے، وہ ہمارے سماج کی اصلاح نہیں کرسکتا، وہ کوئی حکومت نہیں چلا سکتا، اسلام ان کے نزدیک حیض کے مسائل، میاں بیوی کے ازدواجی رشتہ اور اسطرح کے چند مسائل کا نام ہے۔