’’مغرب‘‘ بنادینے کے کام پر آمادہ وکمربستہ کردیا تھا۔۱
ضیاء گوک الپ اور ان کا نظریہ!
فکری وذہنی تعمیر کے میدان میں ترکی کو ضیاء گوک الپ جیسے لوگ ملے، جنہوں نے بلند آہنگی اور جوش کے ساتھ ترکی کو اپنے ماضی قریب سے علیحدگی اور خالص قومی اور مادی بنیادوں پر تعمیر وتشکیل جدید کی دعوت دی۔
ضیاء گوک الپ کی ولادت دیارِ بکر میں ۱۸۷۵ء یا ۱۸۷۶ء میں ہوئی، اس کا خاندان حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہا ہے، ملٹری سکنڈری اسکول کے بعد دیارِ بکر کے سکنڈری اسکول میں داخل ہوا، اس کو ادب وریاضی کا خاص ذوق تھا، تاریخ سے بھی اچھی واقفیت تھی، اسکول ہی میں ضیاء نے فرنچ اور مشرقیات کی تعلیم شروع کی، اپنے فاضل چچا کی مدد سے مفکرینِ اسلام، غزالی، رومی، ابن عربی، ابن رشد، ابن سینا اور فارابی وغیرہ کا مطالعہ کیا، وہ امام غزالی کے ’’المنقذ من الضلال‘‘
------------------------------
۱۔ مشہور ترک فاضلہ خالدہ ادیب خانم اپنی کتاب ’’ترکی میں مشرق ومغرب کی کشمکش‘‘ میں انجمن اتحاد وترقی کے ارکان پر تبصرہ کرتی ہوئی لکھتی ہیں:۔
’’اتحاد وترقی کے نوجوان ترک چھوٹے درجہ کے سرکاری ملازم یا فوجی افسر تھے، ابتداء میں ان میں ایک بھی شخص نہ تھا جو اعلیٰ علمی قابلیت رکھتا ہو اور تحلیل وتنقید سے کام لے کر پرانے اور نئے زمانہ کے فرق کو سمجھ سکے، مگر یہ لوگ جمہور سے زیادہ قریب اور خالص دیسی پیداوار تھے، ان میں زیادہ تعداد مقدونیہ کے باشندوں کی تھی جو واقعیت پسندی اور بے رحمی میں مشہہور ہیں، اور اپنے مقصد کے حاصل کرنے کےلئے سب کچھ کر گزرتے ہیں، اس لئے گو وہ اعلیٰ مقصد رکھتے تھے مگر ہر طرح کے وسائل بے تکلف اختیار کرلیتے تھے۔‘‘ (ص: ۷۸، ۷۹، ترجمہ شائع کردہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی)