اس لئے کہ جمہوریت و عوامیت کے ادعاء کے باوجود وہ ممالک جو کسی فوجی آمر کے قبضۂ تصرف میں آجاتے ہیں، وہ بہت حد تک اس کی شخصیت ومزاج کا عکس بن کر رہ جاتے ہیں، اور ان کی جدید تشکیل کو سمجھنے کے لئے ان آمرین (DICTATORS) اور ان کے عناصر ترکیبی کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس موقع پر ہم کمال اتاترک کے مستند و ہمدرد ترک سوانح نگار عرفان اورگا (IRFAN ORGA) کی کتاب ’’اتاترک‘‘ (ATATURK) کے ان اقتباسات کے پیش کرنے پر اکتفا کریں گے جو کمال کے کیرکٹر اور مزاج پر روشنی ڈالتے ہیں۔
’’وہ کالج کی زندگی میں کم آمیز اور حلقۂ احباب میں نامقبول تھا، اس کے قریبی دوست بہت کم تھے، وہ جلد اشتعال میں آجاتا تھا، وہ اپنے درجہ کا ایک مثالی و بے نفس طالب علم، شوقین و ذہین تھا، جنس (SEX) اس کے لئے مقناطیس کی کشش رکھتی تھی۔
وہ شراب نوشی سے تسکین حاصل کرتا تھا، اس لئے کہ روحانی تسکین کے لئے اس کے اندر نہ خدا کا اعتقاد تھا نہ زندگی بعد موت کا یقین۔۲
دوسروں پر ظلم کرکے خوشی حاصل کرنے کی جو فطری خصوصیت اس کے اندر تھی اس کا اظہار ہوا، وہ دوسروں کے جذبات کو کبھی تسلیم نہیں کرتا تھا، اس لئے کہ وہ کسی کو اپنا ہمسر نہیں سمجھتا تھا، اس کے اندر دوسروں کو مفتوح و مغلوب بنانے اور ان کو اپنی مرضی کے سامنے سرنگوں کرنے کی فطری خواہش پائی جاتی تھی، وہ ہمیشہ چوٹی پر رہنا پسند کرتا تھا۔
مناسٹر میں اس کا تعارف والٹیر اور روسو کی تحریرات سے ہوا، جنہوں نے اس کو اپیل کیا اور اس کے خوابیدہ جذبۂ بغاوت کو بیدار کردیا۔۳
------------------------------
۱۔ IRFAN ORGA MARGARET: "ATATURK" (MICHAEL JESEPH LTD. LONDON) 1362
۲۔ P. 251
۳۔ IBID P. 251