وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ o أُولَـٰئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَo (یونس - ۸،۷)
نہیں رکھتے، صرف دنیا کی زندگی ہی میں مگن ہیں اور اس حالت پر مطمئن ہوگئے ہیں، اور جو لوگ ہماری نشانیوں سےغافل ہیں،تو ایسے ہی لوگ ہیں جن کا(آخری) ٹھکانہ دوزخ ہوگا، یہ سبب اس کمائی کے جو (خود اپنے ہی عملوں کے ذریعہ) کماتے رہتے ہیں۔
دوسری جگہ ارشادہے:-
مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَo أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَo (ہود - ۱۶،۱۵)
جو کوئی(صرف) دنیاکی زندگی اور اس کی دلفریبیاں ہی چاہتا ہے تو (ہمارا ٹھہرایا ہوا قانون یہ ہے کہ) اس کی کوششِ و عمل کے نتائج یہاں پورے پورے دے دیتے ہیں ایسا نہیں ہوتا کہ دنیا میں اس کے ساتھ کمی کی جائے (لیکن یاد رکھو) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئےآخرت (کی زندگی) میں ( دوزخ کی) آگ کے سوا کچھ نہ ہوگا، جو کچھ انہوں نے یہاں بنایا ہے، سب اکارت جائے گا، اور جو کرتے رہے ہیں سب نابود ہونے والا ہے۔
وَوَيْلٌ لِّلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍo الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ
اور عذاب سخت کی خرابی ہے، ان منکروں کے لئےجنھوں نے آخرت چھوڑ کر دنیا کی زندگی پسند کرلی، جو اللہ کی راہ سے انسانوں کو روکتے