ایک اور موقع پر آتا ہے:-
الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُo
(الملک - ۲)
جس نے موت اور حیات کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون شخص عمل میں زیادہ اچھا ہے اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے۔
وہ کہتا ہے کہ آخرت زیادہ بہتر اور زیادہ پائدارحقیقت ہے:-
وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَo
(الانعام - ۳۲)
اور دنیاکی زندگانی تو کچھ نہیں ہے مگر (ایک طرح کا) کھیل اور تماشا، اور جو متقی ہیں تو یقیناََ ان کے لئے آخرت ہی کا گھر بہتر ہے (افسوس تم پر) کیا تم ( اتنی بات بھی) نہیں سمجھتے!
وَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا ۚ وَمَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَo
(القصص - ۶۰)
اور جو کچھ تم کو دیا دلایا گیا ہے، وہ محض( چند روزہ) دنیوی زندگی کے برتنے کے لئے ہے اور یہیں کی(زیب) زینت ہے اور جو ( اجرو ثواب) اللہ کے ہاں ہے وہ بدرجہاں اس سے بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ہے، کیا تم لوگ ( اس تفاوت کو) نہیں سمجھتے؟
وہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے، جو اس فانی، عارضی، ناقص اور پر عیب دنیا کو ابدی، لازوال، وسیع، ہر قسم کی کدورت اور آلائش، بیماری اور نقصان سے خالی ہراندیشہ سے آزاد اور ہر خطرہ سے پاک آخرت پر ترجیح دیتے ہیں،قرآن مجید کہتا ہے:-
إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا
جو لوگ (مرنے کے بعد) ہم سے ملنے کی توقع