استفادہ کیاجاتا ہےعالمی اسلام اور عالمِ عربی کی بے مائگی و کم ہمتی کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ خالص اسلامی و عربی موضوعات پر بھی عرصہ دراز سے مستشرقین ہی کی کتابوں پر دارو مدار ہے، اور وہ اپنے موضوع پر ایک طرح سے کتاب مقدس (GOSPEL) کی حیثیت رکھتی ہیں، تاریخ ادبیاتِ عرب پر نکلسن (R.A. NICHOLSON) کی کتاب (A LITERARY HISTORY) تاریخ عرب و اسلام پر ڈاکٹر ہٹی(P.H. HITTI) کی کتاب (HISTORY OF ARABS) تاریخ ادبیاتِ اسلامیہ پر برو کلمان(CARL BROCKLEMANN) کی کتاب (GESCHCHTIE DER ARABISCHEN LITERATURE) جرمن میں، اور اس کا انگریزی ترجمہ (THE HISTORY OF ARAB LITERATURE) اسلامی قانون پر شاخت(SCHACHT) کی کتاب (THE ORIGINS OF MOHAMMABAN JURISPRIDENCE) اپنے اپنے موضوع پر منفرد سمجھی جاتی ہے اور بیشتر مشرقی جامعات میں شعبہ عربی و اسلامیات میں ان کی حیثیت ایک علمی مرجع(REFERENCE BOOK) اور سند (AUTHORITY) کی ہے، مستشرقین کا مرتب کیا ہوا دائرۃ المعارف الاسلامیۃ (ENCYCLOPEDIA OF ISLAM) جس کے متعدد ایڈیشن یورپ و امریکہ سےنکل چکےہیں، اور جن میں برائےنام مسلمان مقالہ نگاروں کی ایک تعداد بھی شامل ہے، اسلامی معلومات و حقائق کا سب سے بڑا اور مستند ذخیرہ سمجھا جاتا ہے، اور مصرو پاکستان میں اسی کو بنیاد بنا کر عربی اور اردو میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس صورتِ حال کی اصلاح اور مستشرقین کی تخریبی و تشکیکی اثرات کو روکنے کی صرف یہی صورت ہے کہ ان علمی موضوعات پر مسلمان محققین و اہلِ نظر قلم اٹھائیں اور مستشرقین کی ان تمام قابلِ تعریف خصوصیات کو ملحوظ رکھتے ہوئے بلکہ ان کو ترقی دیتے ہوئے جو ان کا حصہ سمجھی جاتی ہیں، مستند و صحتمند اسلامی معلومات اور نقطہ نظر پیش کریں، یہ ایسی تصنیفات ہوں جواپنی تحقیقات کی اصلیت (ORIGINALITY) مطالعہ کی وسعت، نظر کی گہرائی اور عمق، مآخذ کے