تحریک چلانی چاہیے اور جہاں جہاں تجدد و اصلاح مذہب کی تحریک چل رہی ہے، اس کی ہمت افزائی اور تائید کرنی چاہیے، اس ذہنی تبدیلی اور ایک نئے طریق کار کی حسب ذیل اقتباس سے بخوبی نشاں دہی ہوتی ہے (HARRY GAYLORD DORMAN) اپنے کتاب (TOWARDS UNDERSTANDING ISLAM) میں لکھتا ہے:
"اصلاحی تحریکیں، دینی تعلیمات کی موجودہ تجربوں کی روشنی میں از سر نو تشریح کرنے کی مخلصانہ کوششیں ہوتی ہیں یا ان کے ذریعہ نئے تجربوں کو دینی تعلیمات کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے، اور اس لئے وہ (مسیحیت کے) ایک مبلغ کے لئے اولیں اہمیت رکھتی ہیں، اس کے معنی ہرگز یہ نہیں ہیں کہ ہر نئی تحریک جس کو چند خطبی شروع کر دیں وہ اس کا استحقاق رکھتی ہے کہ اس کا سنجیدگی کے ساتھ مطالعہ کیا جائے، ہماری مراد ان تحریکوں سے ہے جن کی حیثیت موجودہ زندگی کے سچے دینی اظہار کی ہے اور جو روزمرہ کے تجربہ کی روحانی تشریح کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور پھیلتی جا رہی ہیں اور جس میں روحانی قوتیں حقائق سے نبرد آزما ہیں۔
بہت ممکن ہے کہ ان میں سے ایک اصلاحی تحریک مسلمانوں کے حضرت عیسیٰ کو سمجھنے کے سلسلہ میں بالآخر بڑی اہم ثاہت ہو، حتیٰ کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں اسلامی ممالک میں (مسیحی) مبلغ کا اصل کارنامہ مسلمان افراد کی اصلاح و احیاء سے زیادہ خود اسلام کی تجدید و احیاء ہو (۱)، بہرحال یہ کام کا
------------------------------
۱۔ یہ تجدید و احیاء ظاہر ہے کہ ان مستشرقین کے اصول و معیار کے مطابق ہی ہوگا اور یہ درحقیقت تجدید کے بجائے تحریف کا عمل ہے جو تقریباً تمام اسلامی ممالک میں شروع ہوگیا ہے۔