قرآن، سیرت نبوی، فقہ و کلام اصحابہ کرام، تابعین، ائمہ مجتہدین، محدثین و فقہاء مشائخ و صوفیہ، رواۃ حدیث، فن جرح و تعدیل، اسماء الرجال، حدیث کی حجیت، تدوین حدیث، فقہ اسلامی کے مآخذ، فقہ اسلامی کا ارتقاء، ان میں سے ہر موضوع کے متعلق مستشرقین کی کتابوں اور تحقیقات میں اتنا تشکیکی مواد پایا جاتا ہے، جو ایک ایسے ذہین و حساس آدمی کو، جو اس موضوع پر وسیع اور گہری نظر نہ رکھتا ہو، پورے اسلام سے منحرف کر دینے کے لئے کافی ہے، اس کا علمی جائزہ لینا، ان کی تحریفات، فنی غلطیوں اور ان کے دجل و تلبیس کو واضح کرنا اس وقت ہمارے دائرہ بحث سے خارج ہے، یہ ایک اہم علمی موضوع اور عظیم الشان دینی خدمت ہے، جس کے لئے ایک عظیم و منظم ادارہ کی ضرورت ہے۔
یہاں ہم نہایت اختصار کے ساتھ ان کی اس دعوت و تلقین کی خلاصہ پیش کرتے ہیں، جو وہ اپنے پڑھے لکھے حوصلہ مند اور ترقی پسند نوجوان قارئین کے سامنے بار بار اور مختلف عنوانوں سے پیش کرتے رہتے ہیں، اور جس کو ان نوجوانوں کا ذہن ایک معقول اور بدیہی حقیقت کی طرح قبول کرتا چلا جاتا ہے، اس دعوت و تلقین کا اسلامی ممالک کی "اصلاح و ترقی" کی تحریکات سے قریبی تعلق ہے، اور ان کی نوعیت کا اندازہ اس کے بغیر نہیں ہو سکتا، اس موقع پر ہم اس خلاصہ کو بطور اقتباس پیش کرتے ہیں، جو ایک مصری فاضل (ڈاکٹر محمد البہی (۱)) نے اپنی فاضلانہ کتاب "الفکر الاسلامی الحدیث" میں پیش کیا ہے، اور جو اکثر و بیشتر مستشرقین کی کتابوں کا قدر مشترک اور ان کے خیالات کا عکس ہے:
"اسلامی معاشرہ کی وابستگی اسلام کے ساتھ صرف ایک مختصر وقفہ میں مستحکم رہی، یہ وہ تاریخی وقفہ ہے، جبکہ اسلامی معاشرہ ابتدائی حالت اور دور طفولیت میں تھا،
------------------------------
۱۔ سابق ڈائریکٹر شعبہ ثقافت اسلامی حکومت مصر و وزیر اوقاف جمہوریہ عربیہ متحدہ۔