بلکہ جذبات و نفسیات کے متعلق صحیح اور تفصیلی معلومات بہم پہونچاتے ہیں، تاکہ ان پر اہلِ مغرب کو حکومت کرنا آسان ہو، اسی کے ساتھ ساتھ ان حالات و تحریکات، عقائد و خیالات کا توڑ کرتے رہتے ہیں، جو ان حکومتوں کے لئے پریشانی اور درد سر کا باعث ہیں، اور ایسی ذہنی اور علمی فضا پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس میں ان حکومتوں کے مخالف کا خیال ہی پیدا نہ ہو پائے، اس کے بالمقابل ان کی تہذیب کی عظمت اور ان کی خدمات کی وقعت پیدا ہو، اور اپنے ملک کی اصلاح و ترقی اور ان کومغرب کے نقشِ قدم پر چلنے کا ایسا جذبہ پیدا ہو کہ ان مغربی حکومتوں کے ہٹ جانے پر بھی ان کا ذہنی اور تہذیبی اقتدار قائم رہے۔
اسی بنا پر مغربی حکومتوں نے مستشرقین کی اہمیت و افادیت کو پوری طرح محسوس کیا اور ان کے سربراہوں نے انکی پوری سرپرستی کی، اور اسی مقصد کے ماتحت مختلف ممالک کے مستشرقین عالمِ اسلام سے متعلق رسائل اور مجلّات شائع کرتے ہیں جن میں عالمِ اسلام کے مسائل اور رحجانات پر مبصّرانہ تبصرہ اور ماہرانہ مضامین شائع ہوتے ہیں، اس وقت بھی رسالہ شرقِ اوسط"(JOURNAL OF NEAR EAST) اور مجلہ"عالمِ اسلامی" (THE MUSLIM WORLD) امریکہ سے، اور (LEMONDE MUSALMANS) فرانس سے نکل رہے ہیں۔
ان اہم مذہبی و سیاسی محرکات کے علاوہ قدرتی طور پر استشراق کا ایک محرک اقتصادی بھی ہے، بہت سے فضلاء اس کو ایک کامیاب پیشہ کے طور پر اختیار کرتے ہیں، بہت سے ناشرین اس بنا پر کہ ان کتابوں کی جو مشرقیات اور اسلامیات پر لکھی جاتی ہیں، یورپ اور ایشیا میں بڑی منڈی ہے، اس کام کی ہمت افزائی اور سرپرستی کرتے ہیں، اور بڑی سرعت کے ساتھ یورپ و امریکہ میں ان موضاعات پر کتابیں شائع ہوتی ہیں جو بہت بڑی مالی نفعت اور کاروبار کی ترقی کا ذریعہ ہیں۔