کر دینے اور ہوائی جہازوں کو برباد کرنے کی ٹکنک اور سائنس سیکھی، اور اسی زبان میں ایسا ادب پیدا کیا کہ نوبل پرائز کے مستحق قرار پائے۔
لیکن ٹھیک اسی وقت ہمارے معاشرہ میں اس نے اپنے ایجنٹ برآمد کئے، جن کی ساری کارگذاریوں، تمام مساعی کی اصل غرض اور اس کا خلاصہ ہے "مذہب و سیاست کی تفریق" جب وہ سنتے ہیں کہ فلاں اسلامی ملک میں دستور کی رو سے اسلام حکومت کا سرکاری مذہب تسلیم کیا جا رہا ہے تو ان پر رعشہ طاری ہو جاتا ہے، اور قومی ترقیات اور پیداوار میں رمضان کے نقصانات سے رسائل اور اخبارات کے صفحے کے صفحے سیاہ کر ڈالتے ہیں۔
ادھر بعض اسلامی ملکوں کا حال یہ ہے کہ انہوں نے روشن خیالی اور سیکولرزم کے جوش میں جنگ کے وقت "اللہ اکبر" کے نعرے کو خلاف قانون قرار دیا تھا، جون ۶۷ء کی جنگ کے پندرہ مہینہ کے بعد اس کو پھر جاری کیا۔
اس کے مقابلہ میں اسرائیل کا طرز عمل کیا ہے؟ اس کا اندازہ اس سے کیجئے کہ پہلا ٹینک جو سینا میں داخل ہوا تھا تو اس پر تورات کی ایک آیت لکھی ہوئی تھی۔
زبان کے معاملہ میں ایک طرف ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارے لئے عربی زبان کی دقت اور اس کا رسم الخط ایک اہم ترین مسئلہ بنا ہوا ہے، ہم کبھی لاطینی حروف کے اختیار کرنے کی باتیں کرتے ہیں، کبھی عربی زبان کو پسماندہ زبان قرار دے کر علم و تعلیم کے میدان سے ہٹا دینے کی کوشش کرتے ہیں، ادھر حال یہ ہے کہ وہ عبرانی زبان جو دو ہزار برس پہلے مٹ چکی تھی، اب علم و ادب، صحافت و سیاست اور سائنس کی زبان بن چکی ہے۔" (۱)
------------------------------
۱۔ رسالہ "البعث الاسلامی" اپریل ۱۹۷۰ء۔