(۳) مسلمانوں نے پیغمبر محمد کو بھی معبود بنا لیا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ محمد صلے اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ محمد پر رحمت بھیجتا ہے، جو محمد کو خدائی درجہ دینے کے مرادف ہے۔ (۱)
یہ صدر کے بیانات تھے، جنہیں اسلامی جریدوں نے نقل کیا ہے، اور جنہیں سرکاری جریدوں نے حذف کر دیا ہے، لیکن تیونسی جریدہ "الصباح" نے جو بیان نشر کیا ہے، اور جسے سرکاری تائید بھی حاصل ہے، وہ بھی صدر کو بری نہیں قرار دیتا اور نہ ان کے فکری انحراف کو کم دکھاتا ہے، ہم اسے حرفاً حرفاً نقل کرتے ہیں:
"یہاں کچھ چیزیں ہیں، جیسے عصائے موسیٰ جو پھینکنے پر اژدہا بن گیا، اس پر لوگوں کا ایمان تھا کہ جماد سے بھی زندگی پیدا ہوسکتی ہے، یہ خیال یورپ میں بھی موجود تھا، لکس پیسٹیر (LOUIS PASTEUR) (انیسویں صدی کے وسط کا مشہور فرانسیسی ماہر حیاتیات جس نے پہلے مرتبہ یہ انکشاف کیا کہ جراثیم بیماریاں پیدا کرتے ہیں) کے وقت سے بالکل ختم ہوگیا، انہی قصوں میں جن پر عرب ممالک میں لوگوں کا ایمان تھا، اصحاب کہف کا قصہ بھی جو صدیوں سوتے رہے، پھر ان میں زندگی پیدا ہوئی۔" (۲)
ہم ان بیانات پر یہاں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے اس لئے کہ صدر بورقیبہ کوئی قابل ذکر علمی مقام نہیں رکھتے اور ان بیانات کے پیچھے کوئی فکر و مطالعہ نہیں ہے، البتہ ان سے جو نتیجہ نکلتا ہے وہ یہ ہے کہ صدر بورقیبہ احساس کہتری اور ذہنی غلامی کا شکار ہیں، انہوں نے
------------------------------
۱۔ یہ صدر کی ناواقفیت کی دوسری دلیل ہے، جس سے ان کے ہر موضوع پر بلا تحقیق لب کشائی کے شوق کا اظہار ہوتا ہے، بھلا درود و برکت اور دعا کو کسے کے معبود بنانے سے کیا تعلق ہے، اور ایسی دعائیں تو تمام آسمانی کتابوں بلکہ تمام مذہبی کتابوں میں ملتی ہیں، ان سے تو خود ان انسانوں کی بندگی اور احتیاج ثابت ہوتی ہے، جن پر خدا سے رحمت نازل کرنے کی دعا کی جاتی ہے۔
۲۔ "الصباح" تیونس، ۲۰، ۲۱ مارچ ۱۹۷۴ء۔