Deobandi Books

مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغرمیت کی کش مکش

206 - 316
وہ بیانات ہیں، جنھوں نے عالم اسلام میں ایک ہنگامہ پیدا کر دیا ہے، ایک بیان انہوں نے تیونس میں مارچ ۱۹۷۴ء میں منعقد ہونے والی عالمی ثقافتی کانفرنس کے مدرسین و مربین کے شعبے میں دیا تھا (جسے تیونسی اخبارات نے ان کے ان فقروں کو حذف کر کے شائع کیا تھا، جن میں اسلام اور ذات نبوی پر شدید حملے تھے) اور جنہیں سرکاری مجلات نے بھی حذف کر دیا تھا۔ لبنان سے نکلنے والے ہفتہ وار "الشہاب" نے ساتویں سال کے پہلے شمارے میں جو ۱۵ اپریل ۱۹۷۴ء میں نکلا تھا، یہ فقرے شائع کئے تھے:
(۱) قرآن میں تضاد ہے جسے عقل نہیں قبول کرتی جیسے وہ ایک جگہ کہتا ہے "قل لن یصیبنا الا ماکتب اللہ لنا" اور دوسری جگہ کہتا ہے "ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیر و اما بانفسھم۔"(۱)
(۲) پیغمبر محمد ایک سادے انسان تھے، جو صحرائے عرب میں کثرت سے سفر کرتے رہتے اور رائج الوقت خرافات سنتے رہتے تھے، پھر انہوں نے خرافات کو قرآن میں نقل کر دیا، جیسے عصائے موسیٰ کا قصہ جسے پاسچر کی تحقیق کے بعد ماننے پر تیار نہیں اور جیسے اصحاب کہف کا قصہ۔ (۲)
------------------------------
۱۔ صدر موصوف نے جن آیتوں میں تضاد پایا ہے وہ یا تو عربی زبان سے ان کی ناواقفیت پر مبنی ہے (کیونکہ ان کی تعلیم فرانس میں ہوئی ہے) یا ان کے قرآن اور اس کی تفسیر کے عدم مطالعہ کا نتیجہ ہے۔ اگر انہوں نے اسلامیات کے کسی معمولی عالم سے بھی رجوع کیا ہوتا تو وہ اس شبہ میں نہ پڑتے۔
۲۔ یہ الزام بھی صدر کی ناواقفیت یا اس فکری انتشار کی غمازی کرتے ہے جو ۱۹ویں صدی کے نصف اخیر کے تعلیم یافتہ طبقہ میں رہا ہے۔ جب علمی و تاریخی بحثوں نے بہت زیادہ فروغ نہیں پایا تھا، لیکن اب عصر جدید میں اس قسم کے دعاوی کو کوئی جواز نہیں اس لئے اس سے بہرحال یہی ظاہر ہوتا ہے کہ صدر بورقیبہ قرآن کو نبی صلے اللہ علیہ وسلم کی تالیف مانتے ہیں اسے آسمانی کتاب نہیں تسلیم کرتے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمش 1 1
3 فہرست عناوین 3 2
4 مقدمہ طبع سوم 7 2
5 مقدمہ طبع دوم 9 2
6 حرف آغاز 11 2
7 مغربی تہذیب کے بارے میں بعض ممالک کا منفی یا غیر جانبدارانہ رَویَّہ 15 1
8 عالم اسلام مغربی تہذیب کی زد میں 16 7
9 ملی جلی تہذٰیب 17 7
10 منفی رویہ 18 7
11 اس موقف کی طبعی اور شرعی حیثیت اور اس کے نتائج! 18 7
12 علیحدگی پسندی اور کنارہ کشی کا نتیجہ! 21 7
13 محض معاشرتی روایات اور ملکی رسم ورواج کسی تازہ دم تہذیب کا مقابلہ نہیں کرسکتے 28 7
14 تہذیبی و تعلیمی منصوبہ بندی اور دانشمندانہ اقدام کی ضرورت 29 7
15 عالم اسلام میں انقلابات اور بغاوتوں کا اصل سبب! 48 7
16 اس صورت حال کا علاج 51 7
17 واحد ادارہ 52 7
18 عَالَمِ اِسلام میں تَجدّد و مَغربیّت کی تَحریک ،اُس کے حامی اور اُس کے ناقد 53 1
19 دوسرا موقف 54 18
20 ترکی کو "مغرب" بنانے کی کوشش اور اس کے اسباب 54 18
21 دشوار اور نازک مرحلہ! 55 18
22 قدیم وجديد گروہ 57 18
23 ضیاء گوک الپ اور ان کا نظریہ! 59 18
24 ترکی کا تقلیدی کردار 66 18
25 نامق کمال 68 18
26 کمال اتاترک کا فکری نشوونما، ذہن و مزاج اور طبعی خصوصیات 72 18
27 کمال اتاترک کی اصلاحات اور اس کے انقلابی اقدامات 80 18
28 عالم اسلام میں اتاترک کی غیرمعمولی مقبولیت 85 18
29 ہندوستان میں مغرب و مشرق کی کشمکش 87 18
30 دینی قیادت اور دارالعلوم دیوبند 87 18
31 تحریک ندوۃ العلماء 90 18
32 سرسید احمد خاں کی قیادت اور ان کا مکتبِ خیال 95 18
33 سرسید نقطۂ نظر کے کمزور پہلو 100 18
34 اس تحریک کے نتائج اور اس کی خدمات! 104 18
35 اکبر الہ آبادی 106 18
36 قومی جدوجہد اور غیر ملکی سامان کا مقاطعہ 107 18
37 ڈاکٹر اقبال اور مغربی تہذیب پر ان کی تنقید 110 18
38 مغربی تہذیب اور اسلامی ممالک 117 18
39 مشرق میں تجدد کے علمبرداروں پر ان کی تنقید 118 18
40 تہذیب اسلامی اور اس کی حیات انگیزی پر یقین 119 18
41 جدید اسلامی تجربہ گاہ 120 18
42 نازک امتحان 122 18
43 دینی رہنمائی کا نازک کام 127 18
44 پاکستان کی جماعت اسلامی 128 18
45 عالم اسلام میں مصر کے کردار کی اہمیت 131 1
46 ایک نئی نہر سویز کی ضرورت 132 45
47 مصر کا کمزور تقلیدی پہلو 133 45
48 سید جمال الدین افغانی 134 45
49 مفتی محمد عبدہ 137 45
50 سید جمال الدین افغانی کی تحریک کے اثرات اور ان کا مکتب فکر! 139 45
51 عالم عربی میں مغربی فکر کے اولین نقیب 140 45
52 مصر میں آزادیٔ نسواں کی تحریک اور اس کے اثرات 144 45
53 مصر میں مستشرقین کی صدائے بازگشت 147 45
54 تالیف وترجمہ کی تحریک کا رخ ادبیات کی طرف اور طبع زاد کام کی کمی 149 45
55 مغربی زندگی کی ایک تصویر 151 45
56 مصر کو یورپ کا ایک ٹکڑا سمجھنے کی دعوت! 152 45
57 پست ذہنی سطح 156 45
58 اخوان کی تحریک 157 45
59 ۲۳؍ جولائی کا انقلاب مصر اور اس کے اثرات 160 45
60 مصری اور عربی سوسائٹی کو مسخ کرنے کی کوشش 162 45
61 مصری انقلاب اور قیادت کا عالم عربی پر برا اثر 165 45
62 فکری ارتداد کا پیش خیمہ 167 45
63 تشکیک کی سرگرم مہم اور عرب ممالک کا ذہنی انتشار 167 45
64 گھاٹے كا سودا 170 45
65 مصر انور السادات کے عہد میں 172 45
66 شام و عراق 178 45
67 شام کی بے بسی اور بعث پارٹی کی ناکامی 182 45
68 معاشی بدحالی اور بے اعتمادی 185 45
69 ایران 186 45
70 روشن پہلو 189 45
71 ایران کا اسلامی انقلاب 190 45
72 آیت اللہ خمینی کے نظریات 193 45
73 انڈونیشیا 197 45
74 غیر واضح رد عمل 198 45
75 نئے آزاد اسلامی ممالک مغرب زدگی کے راستہ پر 199 45
76 تونس 201 45
77 الجزائر 209 45
78 اشتراکیت اور اس کے حلیف 216 45
79 لیبیا ۱؎ 218 45
80 اسلامی تقویم (کیلنڈر) پر اعتراض 225 45
81 لیبیا اور مراکش 225 45
82 توڑ پھوڑ کا عمل اور قدیم ملبہ کا ازالہ 227 45
83 ترقی پسندوں کی رجعت پسندی 227 45
84 تجدد کے داعیوں کی نقالی 230 45
85 نامذہبیت اور الحاد کی تبلیغ کرنے والوں کی دو رُخی پالیسی 230 45
86 غریب مسلم ممالک کی شاہ خرچی 235 45
87 حکومت اور عوام کی کشمکش 237 45
88 مخفی طاقتوں اور خزانوں کی ناقدری 239 45
89 مغربی تہذیب کی پیروی کے نتائج ! 239 45
90 مغربیّت کے عَالمگیر رُجحان کے اَسباب اور اُن کا عِلاج 241 1
91 تجد و مغرب زدگی کے اسباب اور ان کاعلاج! 242 90
92 مغربی نظام تعلیم 242 90
93 اور یہ اہلِ کلیسا کا نظامِ تعلیم 248 90
94 زہر کا تریاق 252 90
95 مغربی مستشرقین اور ان کی تحقیقات و افکار کا اثر 255 90
96 علوم اسلام کا زوال اور علماء کا فکری اضمحلال 269 90
97 قانون اسلامی کی تدوین جدید کی ضرورت! 270 90
98 امید کی روشنی 275 90
99 عَالَمِ اِسلام کا مستقل و مجتہدانہ کردار 277 1
100 تیسرا موقف 278 99
101 امتِ اسلامیہ کا مقام اور اس کی دعوت! 278 99
102 طاقتور، باخبر، صالح اور مصلح مسلمان! 280 99
103 زندگی، آخرت کے لئے ایک عبوری مرحلہ! 281 99
104 دینی و روحانی قدروں سے باغی تہذیب 288 99
105 مشرق اسلامی کے تجدد پسند رہنماؤں پر مادیت کا غلبہ! 289 99
106 ذہانت اور قوت ارادی کا امتحان 291 99
107 فولاد کی سختی اور ریشم کی نرمی! 291 99
108 مغرب سے استفادہ کا حقیقی میدان اوراس کے حدود! 292 99
109 ممالک اسلامیہ میں اسلامی تمدن کی اہمیت 294 99
110 عَالم اسلام کا سب سے بڑاخلا 298 99
111 عالِم اسلام کا مردِکامل 298 99
112 مسلم ممالک کا کردار اور تاریخ جدید کا سب سے بڑا کارنامہ 302 99
113 حرف آخر 304 1
Flag Counter