وجدان کی وحدت کو جنم دیتی ہے، آرزو کی وحدت مستقبل کی وحدت کا سر چشمہ ہے۔" (۱)
جہاں تک مذہب اسلام کا تعلق ہے اور جو ایک چھوٹی سی (غیر مسلم) اقلیت کے سوا تمام عربوں کا دین ہے، وہ اس کو بہت سے دوسرے مذاہب کی طرح تصور کرتی ہے، اور سب کو ایک صف میں اور ایک سطح پر رکھتی ہے، اور سب کے بقا و ترقی کی ضامن اور ان سب کی تاثیر و قوت کی معترف ہے، اس کے نزدیک "مذہبی عقیدہ کی آزادی کا تقدس ہماری نئی اور جدید زندگی میں باقی رہنا چاہیے، لازوال روحانی قدریں جو مذاہب سے پیدا ہوئی ہیں، وہ انسانی کی ہدایت اور اس کی زندگی کو ایمان کے نور سے روشن کرنے اور خیر، حق اور محبت کے لئے لامحدود قوتیں عطا کرنے کی قدرت رکھتی ہیں۔" (۲)
وہ تمام حقائق و واقعات کو ایک ایسے سوشلسٹ اور مادہ پرست انسان کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں، جو مذاہب کے صرف مادی پہلو اور ان کی انقلابی قوت اور تاریخ انسانی میں ان کے کردار کو اہمیت دینے کا عادی ہے، آخرت اور غیبی حقائق پر ایمان اور عقیدہ کی دینی قیمت اور اخروی ثواب پر اس کا کوئی یقین نہیں ہوتا، مصر کا جدید منشور و میثاق (جس کو صدر نے حرف بہ حرف پڑھ کر سنایا) کہتا ہے:
"سارے آسمانی مذاہب اپنی حقیقت اور اصل میں انسانی انقلابات ہیں، جن کا مقصد انسان کی عزت و بلندی اور خوشحالی ہے اور مذہبی مفکروں کا سب سے بڑا فریضہ یہ ہے کہ وہ دین کے اس جوہر اور حقیقت کی حفاظت کریں۔" (۳)۔
صدر ناصر جدید عربی سوسائٹی اور اس کے افراد اور حقوق کے متعلق وہ نقطہ نگاہ رکھتے ہیں، جو اسلامی شریعت اور خدا کے مقرر کردہ حدود کی پابند نہیں ہے، بلکہ اس کا تعین مغربی سوسائٹی اور جدید فکر کی بنیادوں پر ہوا ہے، عورت اس کے نزدیک مرد کے مساوی درجہ
------------------------------
۱۔ نواں باب۔
۲۔ باب ہفتم۔
۳۔ ایضاً۔