عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
خِنْزِيرًا مُتَلَطِّخًا بِطِينٍ، أَوْ حَمْأَةٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَزْحَمَ مَنْكِبِهِ مَنْكِبَ امْرَأَةٍ لَا تَحِلُّ لَهُ“ عورتوں کے ساتھ خلوت اختیار کرنے سے بچو، قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کوئی شخص جب کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو شیطان ضرور اُن کے درمیان داخل ہوجاتا ہے،اور کسی شخص کا مٹی یا کیچڑ کے ساتھ خلط ملط ہونے والے خنزیر سے چپک جانا اُس کیلئے اس سے بہتر ہے کہ اُس کے کندھے کسی ایسی عورت(یعنی نامحرم) کے ساتھ لگیں جو اس کیلئے حلال نہ ہو ۔(طبرانی کبیر:7830) حضرت سیدناعقبہ بن عامرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ“عورتوں کے پاس داخل ہونے سے بچو،کسی انصاری صحابی نے عرض کیا:”يَا رَسُولَ اللهِ أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟“یارسول اللہ! دیور کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ”الْحَمْوُ الْمَوْتُ“دیور تو موت ہے ۔(مسلم:2172) حضرت جابرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَلَا لَا يَبِيتَنَّ رَجُلٌ عِنْدَ امْرَأَةٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ نَاكِحًا، أَوْ ذَا مَحْرَمٍ“خبرادر! کوئی شخص ہرگز کسی عورت کے پاس رات نہ گزارے ،مگر یہ کہ وہ اُس عورت کا شوہر یا محرم ہو ۔(سنن کبریٰ بیہقی:9171) ایک اور روایت میں ہے،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ أَنْ يَخْلُو بِامْرَأَةٍ لَيْسَتْ ذَاتَ مَحْرَمٍ، إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ“اللہ پر ایمان رکھنے والے کسی مؤمن کیلئے جائز نہیں کہ وہ کسی غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرے مگر اِسی طرح کہ اُس عورت کے ساتھ اُس کا محرم ہو۔(مصنّف عبد الرزاق:12544)