عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اللهَ يَمْقُتُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ“ایسا ہرگز مت کیا کرو،کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسا کرنے والے سے ناراض ہوجاتے ہیں۔(طبرانی کبیر:7844) حضرت اسماء بنت ابی بکرصدیقفرماتی ہیں کہ ایک دفعہ ہم مرد و عورت سب نبی کریمﷺکی خدمتِ اقدس میں بیٹھے ہوئے تھے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”عَسَى رَجُلٌ يُحَدِّثُ بِمَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَهْلِهِ، أَوْ عَسَى امْرَأَةٌ تُحَدِّثُ بِمَا يَكُونُ بَيْنَهَا وَبَيْنَ زَوْجِهَا“شاید کہ کوئی مرد اپنے اور اپنی بیوی کے درمیان ہونے والی باتوں کو لوگوں کے سامنے ذکر کردیتا ہے اور کوئی عورت اپنے اور اپنے شوہر کے درمیان ہونے والی باتوں کو لوگوں کے سامنے ذکر کردیتی ہے؟لوگ یہ سن کر خاموش رہے۔حضرت اسماء بنت ابی بکرصدیق فرماتی ہیں کہ میں نے کہا:”إِي وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُمْ لَيَفْعَلُونَ وَإِنَّهُنَّ لَيَفْعَلْنَ“جی ہاں،یارسول اللہ! اللہ کی قسم مرد بھی یہ کام کرتے ہیں اور عورتیں بھی۔آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ”فَلَا تَفْعَلُوا فَإِنَّ مِثْلَ ذَلِكَ مِثْلَ شَيْطَانٍ لَقِيَ شَيْطَانَةٍ فِي ظَهْرِ الطَّرِيقِ فَغَشِيَهَا وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ“ایسا نہ کیا کرو، اِس لئے کہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شیطان کسی شیطانہ سے بیچ سڑک پر ملے اور (سرِ عام)اُس سے جماع کرنے لگے جبکہ لوگ دیکھ رہے ہوں۔(طبرانی کبیر:24/162) میاں بیوی کے درمیان جو پردہ اور شرم کی باتیں ہوتی ہیں وہ مَرد و عورت دونوں ہی کیلئے ایک اَمانت کی حیثیت رکھتی ہیں،چنانچہ میاں یا بیوی کا اُن باتوں کو باہر دوسروں کے سامنے بیان کرنا اگرچہ وہ کتنے قریبی دوست یا راز دار ہی کیوں نہ ہوں یہ ایک کھلی بےحیائی اور اَمانت میں خیانت ہے۔حدیث میں اس کو نہ صرف خیانت بلکہ ایک بہت بڑی خیانت قرار دیا گیا ہے۔چنانچہ حضرت ابوسعید خدرینبی