عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
مَرد اپنی حلال بیوی کے پاس سے اُٹھ کر گندی (زانیہ)عورت کے پاس جاکر پوری رات گزارتا تھا،اور عورت اپنے پاکیزہ اور حلال شوہر کے پاس سے اُٹھ کر گندے(زانی)مَرد کے پاس جاکر پوری رات گزارتی تھی۔ (مجمع الزوائد:235)(مسند البزار:9518) ایک حدیث میں نبی کریمﷺنے عورت کی بدبختی بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:”وَمِنَ الشَّقَاوَةِ: الْمَرْأَةُ تَرَاهَا فَتَسُوْءُكَ، وَتَحْمِلُ لِسَانَهَا عَلَيْكَ، وَإِنْ غِبْتَ عَنْهَا لَمْ تَأْمَنْهَا عَلَى نَفْسِهَا، وَمَالِكَ“اور بدبختی میں سے (ایک چیز) عورت ہے جس کو تم دیکھو تو تمہیں بُرا لگے اور وہ تم پر اپنی زبان دراز کرے،اور اگر تم موجود نہ ہو تو تمہیں اُس پر اُس کی ذات اور اپنے مال میں امن و اعتماد نہ ہو (یعنی وہ اپنی عزّت و آبرو اور تمہارے مال میں خیانت کی مرتکب ہوتی ہو)۔(مستدرکِ حاکم:2684) حضرت فَضالہ بن عُبیدنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”ثَلَاثَةٌ لَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ: رَجُلٌ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ، وَعَصَى إِمَامَهُ، وَمَاتَ عَاصِيًا، وَأَمَةٌ أَوْ عَبْدٌ أَبَقَ فَمَاتَ، وَامْرَأَةٌ غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا، قَدْ كَفَاهَا مُؤْنَةَ الدُّنْيَا فَتَبَرَّجَتْ بَعْدَهُ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ “تین افراد ایسے ہیں جن کے بارے میں مت پوچھو(کہ اُن کے ساتھ کیا کچھ ہوگا)ایک تو وہ شخص جو(مسلمانوں کی)جماعت کو ترک کردے،اپنے حاکم کی نافرمانی کرے اور اِسی نافرمانی میں مَرجائے، دوسرا وہ غلام یا باندی جو بھاگ کھڑے ہوں اور اسی حالت میں مَرجائیں، تیسری وہ عورت جس کا شوہر غائب ہو،اور وہ(شوہر) بیوی کے سارے خرچے (اور ضروریات)کیلئے کافی ہو (لیکن پھر بھی)وہ عورت شوہر کے(جانے کے)بعد(دوسروں کیلئے)زینت کو ظاہر کرے۔پس ایسے تینوں افراد کے بارے میں مت پوچھو۔(مسند احمد:23943)