رسومِ بدعیہ زمانۂ کفرہی کی باقی ہیں اور مسلمانوں میں (کفار کے ساتھ )میل جول کرنے اور کفار (کی نسل )میں سے باندیاں اور بیویاں رکھنے کے سبب پھیل گئی ہیں۔
بعض علمائے متأخرین نے فرمایا ہے کہ خاص خاص راتوں میں بکثرت چراغ جلانے کارواج بدعاتِ شنیعہ سے ہے ۔ کیوںکہ حاجت سے زیادہ چراغ جلانے کے رواج میں کسی موقع پربھی کوئی اثرِ شرعی منقول نہیں۔ اور علی بن ابراہیم نے کہا ہے کہ روشنی کی بدعتِ اوّل برامکَہ سے شروع ہوئی، وہ لوگ آتش پرست تھے۔ پس جب مسلمان ہوئے توانھوں نے اسلام میں وہ بات داخل کرلی جس کو اپنی ملمع سازی سے اسلامی طریقہ قراردے دیا اور (اس سے )ان کی اصل غرض صرف آتش پرستی تھی۔ جب کہ مسلمانوں کے ساتھ ان چراغوں کی طرف سجدہ کرتے تھے، یعنی مسجد میں صف سے آگے چراغ ہوں گے توآتش پرستی بھی ہوجاوے گی، (نعوذباللہ) مسلمان ہوکر بھی شرک کاروگ دلوں میں رہا اور پھر اس کو جاہل اماموں نے صلوٰۃِ غائب وغیرہ کی طرح عوام کو جمع کرنے کا اور ریاست و وجاہت حاصل ہونے کاجال بنالیا اور قصہ خوانوں نے اپنی مجلسوں کواس کے ذکرسے پُر کردیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ائمۂ ہدیٰ کو ایسے منکرات دور کرنے کے لیے کھڑاکیا تو وہ مٹ گئے۔ اور آٹھویں صدی کے شروع میں بلادِمصروشام سے بالکل اٹھ گئے۔
فائدہ: اس تحقیق سے معلوم ہواکہ روشنی اور آتش بازی کی رسمِ قبیح، اسرافِ بے جاوغیرہ کی وجہ سے سخت حرام ہونے کے علاوہ رسومِ شرکیہ میں سے ہے، اور جوشخص رسومِ شرکیہ کا ارتکاب کرلے اس کے متعلق بموجب ِحدیث مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ سخت اندیشہ ہے کہ ان مشرکین کے ساتھ اس کا حشرہو جنھوں نے یہ رسومِ شرکیہ جاری کی تھیں۔
کیا اب بھی لوگ ان خرافات سے بازنہ آئیں گے؟ حق تعالیٰ تمام رسومِ بدعیہ و شرکیہ کو دنیا سے جلدمٹادے اور اسلامی سنت کو جاری فرمادے۔ آمین ثم آمینـ۔
رمضان شریف اور عیدمبارک کے احکام
ماہِ رمضان کی فضیلت:حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے کہ شعبان کے آخری روزرسول اللہ ﷺ نے خطبہ میں فرمایا (غالباًاخیرتاریخ کوجمعہ واقع ہوا ہوگا یا جمعہ نہ ہوگا تو ویسے ہی وعظ فرمایا ہوگا)اے لوگو!تحقیق سایہ ڈالا تم پر ایک بڑے مہینے نے، برکت والے مہینے نے، وہ ایسامہینہ ہے کہ اس میں ایک رات ایسی (آتی )ہے جوکہ ہزارمہینے سے بڑھ کرہے (یعنی لیلۃالقدر) اللہ تعالیٰ نے اس (ماہ) کے روزے فرض کیے اور رات کاقیام تطوّع قراردیا (تطوّع کالفظ کبھی سنتِ مؤکدہ پربھی بولاجاتاہے ۔چناںچہ یہاں سنتِ مؤکدہ ہی مرادہے کیوںکہ تراویح کاسنتِ مؤکدہ ہونا ثابت ہے جیسا کہ تراویح کے بیان میں آئے گا)جس نے اس (ماہ) میں کوئی نیک خصلت (ازقبیل نوافل )اداکی وہ اس کے مانند ہوتاہے