ان کے سامنے قرآن کریم کو زور سے پڑھنا بے ادبی میں داخل ہے اور اس کے احترام کے خلاف ہے۔ ایسی جگہوں میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے پڑھنے والا گناہ گار ہوتا ہے اور یقیناً اس آلہ کے ذریعہ ایسے لوگوں کو بھی آواز پہنچتی ہے جو اُس کو سننے کی طرف متوجہ نہیں ہوتے، تو گویا یہ بھی مواضعِ اشتغال میں پڑھنا ہوا:
إلا أنہ یجب علی القاریٔ احترامہ بأن لا یقرأہ في الأسواق ومواضع الاشتـغال، فإذا قرأہ فیھا کان ہو المضیع لحرمتہ، فیکون الإثم علیہ دون أھل الاشتغال؛ دفعًا للحرج۔2
ایک اور خرابی یہ ہے کہ بعض علما کے نزدیک خارج از نماز بھی قرآن کریم کی تلاوت کے وقت سامعین کو خاموش رہنا اور توجہ کے ساتھ قرآن کریم کا سننا واجب ہے جب کہ ان کو کوئی عُذرنہ ہو۔ تو جن لوگوں کو اس آلہ کے ذریعہ قرآن کریم کی آواز پہنچے گی اور وہ بغیر عذر کے خاموشی اور تو جہ کے ساتھ اس کو نہیں سنیں گے تو ترک واجب کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔ اس طرح اس آلہ کا استعمال گویا بہت لوگوں کو گناہ گار بنانے کا ذریعہ اور سبب بنتا ہے:
(یجب الاستماع للقراء ۃ مطلقًا) أي في الصلاۃ وخارجھا ؛ لأن الآیۃ وإن کانت واردۃ في الصلاۃ علی ما مر فالعبرۃ لعموم اللفظ لا لخصوص السبب۔ ثم ھٰذا حیث لا عذر۔۔۔ إلخ1
ایک خرابی یہ ہے کہ سجدہ کی آیت کو ایسے لوگوں کے سامنے زور سے تلاوت کرنے کو علما نے پسند نہیں کیا جو سجدہ کے لیے تیار نہ ہوں، مگر اس آلہ کے ذریعہ سجدہ کی آیت کی سماعت گھر بیٹھے ایسے لوگوں کو بھی ہوجاتی ہے جو قطعاً اس وقت سجدہ کے واسطے تیار نہیں ہوتے، اب اگر انھوں نے سجدہ کرلیا تو خیر ورنہ گناہ گار ہوں گے:
واستحسن إخفاؤھا من سامع غیر متھیّیٔ للسجود؛ لأنہ لو جھر بھا لصار موجبًا علیھم شیئًا ربما یتکاسلون عن أدائہ، فیقعون في المعصیۃ ۔۔۔۔۔ وینبغي أنہ إذا لم یعلم بحالھم أن یخفیھا۔2
مسئلہ:جب تک سننے والے کویہ پتہ نہ چلے کہ یہ سجدہ کی آیت ہے اس وقت تک اس کے ذمہ سجدۂ تلاوت نہیں ہوتا۔ مگر جب آیتِ سجدہ پڑھ کر پڑھنے والا سجدہ میں چلا گیا تو سننے والے کو اس آلہ کے ذریعہ پتہ چل گیا کہ یہ آیتِ سجدہ پڑھی گئی تھی اور پہلے وہ اس کو سن بھی چکا تھا، تو اب سننے والے پر سجدہ واجب ہوگیا۔ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ سجدہ کی آیت کی تلاوت کے وقت آلہ کی آواز کو بند کردیں گے مگر عام طور پر اس میں سستی اور لاپرواہی ہو جاتی ہے۔ ان امور کی وجہ سے آلہ مکبر الصوت (لاؤڈسپیکر) کا استعمال شبینہ میں نہیں کرنا چاہیے۔
فضیلت قرآن
رمضان المبارک میں ایک اور بہت ہی مہتم بالشان امر کا ظہور ہوا ہے۔ وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے آخری صحیفہ کا آخری