۲۔اسی طرح اگردوسری رکعت میں امام تکبیریں بھول کر رکوع میں چلاجائے تب بھی تکبیروں کے واسطے رکوع سے واپس نہ ہو بلکہ رکوع ہی میں آہستہ آہستہ تکبیریں پڑھ لے، اور مقتدی بھی جیساکہ ابھی (نمبر ا) میںگزرا، اور یہی حکم مسبوق کے بھول جانے کاہے۔
۳۔نمازِ عیدین میں اگر بھول سے تکبیر رہ جاویں یا اور کوئی بات سجدۂ سہو کی مُوجِب ہوجائے تو امام کو چاہیے کہ سجدۂ سہو نہ کرے، کیوں کہ زیادہ مجمع کی وجہ سے لوگوں کوغلطی ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ البتہ اگرمجمع کم ہو اورغلطی کا اندیشہ نہ ہو تو سجدۂ سہو کرلے۔ اگر مسبوق سے اس کی رہی ہوئی نماز میں کوئی بات سجدۂ سہوکی موجب سرزد ہو تو اس کو سجدۂ سہو واجب ہے۔
۴۔اگرنماز پڑھنے کے بعد معلوم ہواکہ کسی وجہ سے نماز بالکل نہیں ہوئی تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر مجمع متفرق ہونے سے پیشتر ہی پتہ لگ گیاتب تو دوبارہ نماز پڑھنی ضروری ہے، اور اگر مجمع متفرق ہونے کے بعد خبر ہوئی تودوبارہ نماز میں مختلف روایات ہیں، مگر آسانی اس روایت کولینے میں ہے کہ اب جماعت کا دہرانا ضروری نہیں بلکہ صرف امام نماز لوٹالے۔2 ہاں اگر احتیاطاً اعلان کرکے دوبارہ پڑھ لی جائے تو بہتر ہے۔ اگر اس روز موقع نہ ملے تو عید الفطر میں دوسرے روز بھی لوٹا سکتے ہیں اور عید الاضحی میں تیسرے روز بھی۔
یہ سب تفصیل امام کی نماز فاسد ہونے میں ہے اور اگر مقتدی یا مسبوق کی نماز فاسد ہو جائے تو کسی حال میں قضانہیں ہے ۔
۵۔اگرکوئی شخص عیدگاہ میں ایسے وقت پہنچا کہ نماز ختم ہوچکی ہے تو یہ تنہا نماز عید نہیں پڑھ سکتا، بلکہ اگردوسری جگہ نماز ہوتی ہو وہاں چلا جائے ورنہ چار رکعت چاشت کی نیت سے پڑھ لے، اور اگر چند آدمی رہ گئے ہوں1 توجائز ہے کسی دوسری جگہ جماعت کرکے نمازِ عیدین پڑھ لیں۔
قربانی کی تاکیدوفضیلت:یہ تاکید و فضیلت کا مضمون ’’حیات المسلمین ‘‘ سے کسی قدر تغیر و اختصار کے ساتھ لیا گیا ہے جو شخص پورا مضمون دیکھنا چاہے وہ اصل کتاب ضرور دیکھ لے۔ بلکہ وہ پوری کتاب حرزِ جان بنانے کے قابل ہے بالخصوص دیباچہ کہ روح الارواح ہے۔ اور تاکید تواسی کے لیے ہے جس پرواجب ہو لیکن جس پر واجب نہ ہو اگر وہ بھی کردے یا کوئی شخص اپنے بچوں کی طرف سے بھی کردے تو اس کو بھی بہت ثواب ملتا ہے۔ اور اگرکسی میت کی طرف سے کرے تواس میت کوبھی بہت ثواب ملتاہے ۔اب اس کے متعلق آیتیں اور حدیثیں لکھی جاتی ہیں۔