۹۔ اگر امام عید کی تکبیر کہنا بھول جائے اور رکوع میں اس کو خیال آئے تو اس کو چاہیے کہ وہ بغیر ہاتھ اٹھائے حالتِ رکوع میں ہی تکبیریں کہہ لے۔ قیام کی طرف نہ لوٹے، اگر قیام کی طرف لوٹ آیا تب بھی نماز ہوجائے گی، فاسد نہ ہوگی، اور ہر حال میں بوجہ کثرتِ ازدحام کے سجدۂ سہو نہ کرے۔2
۱۰۔ اگر کوئی شخص عید کی نماز میں ایسے وقت شریک ہوا کہ امام عید کی تکبیروں سے فارغ ہوگیا ہو، تو اب اگر قیام میں شریک ہوا ہے تو نیت باندھنے کے فوراً بعد تکبیریں کہہ لے اگرچہ امام قراء ت شروع کر چکا ہو۔ اگر رکوع میں شریک ہوا تو اگر گمان غالب ہو کہ تکبیریں کہنے کے بعد امام کا رکوع مل جائے گا تو نیت باندھ کر پہلے تکبیریں کہہ لے اس کے بعد رکوع میں جائے۔ اور اگر رکوع نہ ملنے کا خوف ہو تو رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہو جائے اور حالت رکوع ہی میں بجائے تسبیح کے تکبیریں کہہ لے، مگر اس حالت میں تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ نہ اٹھائے۔ اور اگر تین مرتبہ تکبیریں کہنے سے پہلے ہی امام رکوع سے سر اٹھائے تو یہ مقتدی بھی کھڑا ہوجائے اور جس قدر تکبیریں رہ گئی ہوں، وہ اس سے معاف ہیں۔3
۱۱۔ اگر کسی کی عید کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو امام کے سلام کے بعد جب وہ اس کو ادا کرنے لگے تو پہلے قراء ت کرے اس کے بعد یہ تکبیریں کہے۔ اگر دونوں رکعتیں رہ گئی ہوں، یعنی دوسری رکعت کے رکوع کے بعد کوئی شخص شریک ہوا تو امام کے سلام کے بعد وہ اسی طرح عید کی نماز ادا کرے جس طرح امام نے ادا کی ہے۔ یعنی پہلی رکعت میں سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ کے بعد قراء ت سے پہلے تکبیریں کہے اور دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد کہے۔4
۱۲۔ اگر کسی کو عید کی نماز نہ ملی ہو یعنی امام کے سلام کے بعد آیا ہے تو وہ شخص تنہا نمازِ عید نہیں پڑھ سکتا۔ بلکہ جو شخص نمازِ عید میں شریک ہوگیا ہو اور پھر کسی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہوگئی ہو اس پر بھی اس کی قضا واجب نہیں۔ ہاں، اگر اس کے ساتھ کچھ اور آدمی بھی شریک ہوجائیں تو پھر پڑھنا واجب ہے۔5
۱۳۔ اگر کسی عذر سے پہلے دن نمازِ عید نہ پڑھی جاسکی ہو تو عیدالفطر کی نماز دوسرے دن کے زوال تک اور عیدالاضحی کی بارہویں تاریخ کے زوال تک پڑھی جاسکتی ہے۔ 1
۱۴۔ عیدالاضحی میں بغیر عذر بھی بارہویں تاریخ تک تاخیر کرنے سے نماز ہوجاتی ہے مگر مکروہ ہوتی ہے، اور عیدالفطر میں عذر کے بغیر تاخیر کرنے سے بالکل نماز ہوتی ہی نہیں۔
عذر کی مثالیں: کسی وجہ سے امام نماز پڑھانے نہ آیا ہو اور اس کے بغیر نماز پڑھنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو، یا بارش ہو رہی ہو، یا چاند کی تاریخ کی تحقیق نہ ہوئی ہو اور زوال کے بعد جب نماز کا وقت جاتا رہا تو چاند کی تحقیق ہوئی ہو۔ 2
۱۵۔ امام نے نمازِ عید پڑھائی پھر بعد میں معلوم ہوا کہ بغیر وضو پڑھائی گئی، اب اگر لوگوں کے متفرق ہونے سے پہلے