فَنَسِیَ oط}1 لوگوں نے اس خود ساختہ بچھڑے کی جھوٹی نسبت خدائے پاک کی طرف کردی تھی اور خدائے قدوس کااسم گرامی اس پرغلط طورپر لگادیاتھا۔ مگراس کے باوجود اس بچھڑے میں نہ توکسی قسم کی عظمت پیدا ہوئی اور نہ ہی اس وجہ سے اس کی تعظیم کی گئی بلکہ پیغمبر کلیم اللہ ؑ نے فرمایا: {لَنُحَرِّقَنَّہٗ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّہٗ فِی الْیَمِّ نَسْفًاo}2 (اب ہم اس کوجلاکراس کی راکھ کو دریا میں بہادیں گے)۔
اسی طرح اگر کوئی شخص خود کوظاہر کرنے لگے کہ میں امام حسینؓ ہوں تو اس کو سخت بے ادب وگستاخ قرار دیا جائے گا اور اس جھوٹی نسبت کی وجہ سے بجائے تعظیم کے وہ توہین کامستحق ہوگا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹی نسبت سے کوئی شے معظم نہیں ہوتی بلکہ اس کذب کی بنا پر وہ نسبت کنندہ ہی خطا کار اور قابل باز پرس ہے۔
اب غور کرلیاجائے کہ جس تعزیہ کو حضرت امام حسینؓ کے نام کے ساتھ منسوب کیاجاتا ہے یہ نسبت جھوٹی ہے یا سچی ہے؟ ظاہر بات ہے کہ یہ نسبت جھوٹی ہے، کیوںکہ اس لکڑی وغیرہ کے تابوت کو کسی قسم کا تعلق حضرت امام حسینؓ سے نہیں ہے، نہ توحضرت امام حسین ؓ نے ان چیزوں کو کبھی ہاتھ مبارک لگایاتاکہ حضرت کے چھونے سے وہ اَشیا متبرک ہوجاتیں اور نہ ہی اس تعزیہ کے بنانے کاآپ نے کبھی حکم ہی فرمایا۔ تواب خود ہی انصاف کر لو کہ تعزیہ قابلِ تعظیم ہے کہ نہیں؟ البتہ اگر حضرت امام حسینؓ کاکوئی لباس وغیرہ حضرت کے بدن مبارک سے لگا ہوا ہوتا تووہ صحیح او رسچی نسبت کی وجہ سے تمام مسلمانوں کے نزدیک قابلِ تعظیم اور لائقِ احترام ہوتا اگرچہ نذر وغیرہ افعالِ محرمہ کا ارتکاب اس کے ساتھ بھی ناجائز و حرام ہی ہوتا مگرجائز حدودمیں رہ کراس کی عزت وحرمت اور تعظیم کرنے میں کسی کو کلام اور اعتراض نہ ہوتا۔
اس پرقیاس کرکے عَلَم (جھنڈا) مہندی اور پنگھوڑا اور دلدل وغیرہ رسومات کاحکم بھی معلوم ہوسکتاہے۔
ایک شبہ کاازالہ: بعض لوگ کہہ دیاکرتے ہیں کہ تعزیہ امام حسینؓ کے روضۂ مبارک کی نقل اور تصویر ہے، اور عَلم ومہندی وغیرہ ان واقعات کی نقل ہے جو کربلا کے میدان میں حضرت امام حسینؓکوپیش آئے، توان واقعات کی نقل کرنے میں کیاقباحت ہے؟ اور تصویر بے جان چیز کی بنانا شرع میں جائز ہے، پھر تعزیہ بنانا کیوں ناجائز ہے؟
اس شبہ کاجواب یہ ہے کہ یہ صحیح ہے کہ تصویر بے جان چیز کی بنانا جائز ہے مگر اوّل تو اس تصویر کاصحیح اور واقعہ کے مطابق ہونا لازم ہے۔ ایک غلط تصویر بنا کر اس کے متعلق یہ دعویٰ کرنا کہ یہ فلاں کی تصویر ہے جھوٹی نسبت ہے جس سے شرع نے منع کیاہے اور وہ ناجائز اور حرام ہے۔ اور یہ بات کسی دلیل سے ثابت نہیں کہ تعزیہ وغیرہ کی جوشکل اس وقت عام