پانچواں استدلال: وہ اس حدیث سے کرسکتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے پیر کے دن روزہ رکھا۔ کسی نے وجہ پوچھی تو یہ ارشاد فرمایا:
ذٰلِکَ الْیَوْمُ الَّذِيْ وُلِدْتُّ فِیْہِ۔
میں اس دن پیدا ہوا ہوں۔
اس سے معلوم ہوا کہ ولادت کے دن میں قُربات کا ادا کرنا مشروع ہے، اور فرح و سرور، اجتماع للذکر و تقسیمِ طعام یا شیرینی یہ سب قربات ہیں، پس یہ بھی مشروع ہوں گے۔ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ یہ تسلیم نہیں کہ یومِ ولادت ہونا روزہ رکھنے کی علت ہے۔ اس لیے کہ دوسری حدیث میں اس کی علت یہ منقول ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جمعرات اور پیر کے دن نامۂ اعمال پیش ہوتے ہیں تو میرا جی چاہتاہے کہ میرے اعمال روزہ کی حالت میں پیش ہوں۔ اس سے صاف معلوم ہوا کہ روزہ کی علت تو اعمال نامہ پیش ہونا ہے اور ولادت کا ذکر بطورِ حکمت کے فرما دیا گیا ہے، دار و مدار حکم کا علت ہوتی ہے نہ کہ حکمت، اب اس پر قیاس کرکے دوسرے قربات کو ثابت کرناکیسے درست ہوسکتاہے؟ اس لیے کہ حکمت کے ساتھ حکم دائر نہیں ہوتا۔
دوسرا جواب یہ ہے کہ بالفرض اگرعلت حکم بھی ہو تو غور کرنا چاہیے کہ یہ علت کی کون سی قسم ہے کیوں کہ علت کی دوقسمیں ہیں: ایک وہ علت جو اپنے مَورِد کے ساتھ خاص ہوتی ہے اور ایک وہ جس کاتعدیہ دوسری جگہ ہوتاہے۔ اگریہ علت متعدیہ اور عام ہے اور حکم موافق قیاس کے ہے، تو کیا وجہ ہے کہ ولادت کے دن میں نوافل اور تلاوتِ قرآن اور اطعامِ طعام وغیرہ دوسرے قربات حضور ﷺ سے کیوں منقول نہیں ہیں؟ نیز مثل یومِ ولادت کے تاریخِ ولادت میں کہ ربیع الاوّل کی ۸ یا ۱۲ ہے روزہ رکھنا کیوں منقول نہیں؟
دوسرے یہ کہ نعمتیں اور بھی ہیں، مثلاً: ہجرت اور فتحِ مکّہ، معراج شریف، آں حضور ﷺ نے ان کی وجہ سے کوئی عبادت کیوں نہیں فرمائی؟ اس سے معلوم ہواکہ نہ یہ علت عام ہے اور نہ حکم موافق قیاس کے ہے، علت بھی اسی مقام کے ساتھ خاص ہے اور حکم بھی خلافِ قیاس ہے اور اصل مدار روزہ رکھنے کا وحی پر ہے۔ آں حضور ﷺ کو روزہ رکھنے کا حکم وحی سے ہوا ہوگا۔ باقی حکمت کے طور پر ولادت کا ذکر بھی فرما دیاگیاہے ورنہ دوسری نعمتوں کے دن بھی آپﷺ روزہ وغیرہ رکھتے، کیوںکہ وہ نعمتیں بھی باعثِ سرورہیں،بلکہ باعثِ ازدیادِ سرور ہیں۔ جب علت خاص اور حکم خلافِ قیاس ہوتا ہے جیساکہ اس مقام پرہے تو ایسی صورت میں مجتہد کے لیے بھی اس پر قیاس کرکے دوسرے احکام کا ثابت کرنا درست نہیں ہوتا۔ پھر آج کل کے غیر مجتہدین کو روزہ پرقیاس کرکے دوسرے احکام کاثابت کرناکیسے جائز ہوسکتاہے؟ اگریہ