۷۔ بچوں کوبالغ ہونے سے پہلے تحمل کے موافق روزہ رکھنے کی عادت ڈالو ورنہ بعد بلوغ کے ان کو روزہ رکھنا دُشوار ہوگا۔
۸۔ سفرمیں یامرض میں بعض لوگوں کی جان کوبن جاتی ہے ،لیکن پھر بھی روزہ رکھتے رہتے ہیں، اس کی بھی ممانعت ہے ۔
۹۔ اگرشیرخوار بچے کو والدہ کے روزہ رکھنے سے تکلیف و ضرر ہو تو روزہ رکھنا بہتر نہیں بلکہ افطار کرنا چاہیے بعد میں قضاکرے۔
۱۰۔ محض خوشی منانے اور رسم افطاری میں اپنا حوصلہ نکالنے کے واسطے بہت کمزور اور بے سمجھ بچوں سے روزہ رکھوانا ممنوع ہے۔
روزہ میں غیبت:
۱۱۔نگاہِ بد اور تمام معاصی سے بہت اہتمام کے ساتھ بچو۔ روزہ میں بعض لوگ دل بہلانے کے واسطے ان معاصی کے مرتکب ہوتے ہیں، اور اسی طرح چوسر، گنجفہ کھیلنا، ہارمونیم، گراموفون وغیرہ بجاتے ہیں، یہ سب امور روزہ میں اور دنوں کی نسبت اشد درجہ حرام ہیں ۔
۱۲۔ جس طرح معاصی سے بچنا ضروری ہے اسی طرح لایعنی اور فضول کلام سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔
۱۳۔ رمضان المبارک میں خاص طور پر غذائے حلال کا بہت زیادہ خیال رکھو۔
۱۴۔ منجھلے روزہ کا زیادہ اہتمام کرنے کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
فائدہ:تجربہ اور مشاہدہ سے رمضان المبارک کایہ خاصہ ثابت ہواہے کہ رمضان المبارک میں جن معاصی اورنفس کی ناجائزخواہشوں سے آدمی بچتا ہے، تمام سال اس کا یہ اثر ہوتا ہے کہ ان سے بچنا آسان ہوتا ہے۔ اس لیے ہمت کرکے اس ماہ میں تمام معاصی خواہ اعضائے ظاہری سے ان کاتعلق ہو یا قلب سے، سب سے بچو۔
سحور:
۱۵۔ بعض لوگ آدھی رات ہی سے سحور کھالیتے ہیں، اس سے ثواب کامل سحور کا نہیں ہوتا۔
۱۶۔ اور بعض اس قدر تاخیر کرتے ہیں کہ صبح صادق ہونے کا شبہ ہوجاتاہے اس سے بھی احتراز بہت لازم ہے۔