دے۔3 ہاں اگر دودھ اور اُون بیچ کر اسی جانور کے لیے چارہ اور گھاس وغیرہ خریدلیا تو جائز ہے۔4
قربانی کے عیب:
۲۴۔جس جانور کے پیدایشی سینگ نہ ہوں یا بعد میں ٹوٹ گئے ہوں تو اس کی قربانی جائز ہے۔ ہاں اگر بالکل جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں تو جائز نہیں۔5
۲۵۔ جس جانور کے چھوٹے چھوٹے کان ہوں اس کی قربانی جائز ہے اور اگر ایک یا دونوں کان پیدایشی نہ ہوں یا ایک کان پور اکٹا ہوا ہو تو جائز نہیں ہے۔6
۲۶۔ جس جانور کے دونوں کان تھوڑے تھوڑے کٹے ہوئے ہوں کان میں کئی سوراخ ہوں جو جمع کرنے سے تہائی سے زیادہ ہوجاتے ہوں تو احتیاط یہ ہے کہ اس جانور کی قربانی نہ کرے۔ اسی طرح کان یا دُم تہائی سے زیادہ کٹی ہو تو قربانی ناجائز ہے۔ 7
۲۷۔ جو جانور اندھا یا اس کی ایک آنکھ کی بینائی تہائی سے زیادہ جاتی رہے تو اس کی قربانی جائز نہیں۔1 اور اگر آنکھ کی نگاہ ترچھی ہو تو قربانی جائز ہے۔2
۲۸۔ جس جانور کی ناک کٹی ہوئی ہو اس کی قربانی ناجائز ہے۔3
۲۹۔ جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں اس کی قربانی ناجائز ہے اور اگر اس قدر باقی ہیں کہ گھاس وغیرہ چرسکتا ہے تو جائز ہے۔4
۳۰۔ جس جانور کی زبان تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو اس کی قربانی جائز نہیں۔5
۳۱۔ مخنث جانور کی قربانی جائز نہیں۔6
۳۲۔ جس جانور کا آلۂ تناسل کٹا ہوا ہو اور جماع کرنے سے عاجز ہو اس کی قربانی جائز ہے۔ 7
۳۳۔ خصّی جانور کی قربانی درست بلکہ افضل ہے۔8
۳۴۔ جس جانور کے تھن بالکل کٹے ہوئے ہوں یا ایک تھن تہائی سے زیادہ کٹا ہوا ہو اس کی قربانی جائز نہیں اور اگر بیماری کی وجہ سے بھیڑ، بکری کا ایک تھن یا گائے اور بھینس اور اُونٹنی کے دوتھن سوکھ گئے ہوں تو قربانی جائز نہیں۔9
۳۵۔ جس جانور کا پاؤں کٹا ہوا ہو اس کی قربانی جائز نہیں۔0
۳۶۔ جو جانور ایسا لنگڑا ہو کہ فقط تین پاؤں سے چلتا ہو، چوتھا پاؤں زمین پر نہیں رکھ سکتا یا رکھ سکتا ہے مگر اس کے بَل چل نہیں سکتا تو اس کی قربانی جائز نہیں۔ اور اگر چوتھا پاؤں ٹیک کر چل سکتا ہے تو جائز ہے۔