۵۷۔ اگر کسی شخص نے پچھلے سالوں کی واجب قربانی ادا نہ کی ہو تو اس کو ہر سال کی قربانی کے عوض قربانی کی قیمت کا صدقہ میں دینا واجب ہے۔ قربانی کے ایام گزرنے کے بعد قربانی نہیں کر سکتا۔
۵۸۔ اگر کوئی شخص قربانی کے دنوں میں مال دار تھا لیکن اس نے قربانی نہیں کی، پھر ان دنوں کے گزرنے کے بعد وہ شخص غریب ہوگیا۔ اب اگر اس نے قربانی کا جانور خریدا تھا تو اس کو صدقہ کردے ورنہ اتنی رقم خیرات کرے جس سے قربانی ہوسکتی ہے۔3
۵۹۔ اگر کوئی شخص مال دار ہو اور اس نے قربانی نہ کی ہو اور نہ ہی قربانی کے دنوں کے گزرنے کے بعد اتنی رقم قربانی کے عوض خیرات کی ہو جس سے قربانی ہوسکتی ہو، تو اس پر واجب ہے کہ وہ وصیت کرے کہ اس کی طرف سے اس کے وارث قربانی کی قیمت صدقہ کریں۔ 4
اگر قربانی کے لیے جانور خریدا اور قربانی کے دنوں میں ذبح نہ کیا ہو تو اب اس قربانی کی قضا کے ارادے سے اس کو آیندہ سال ذبح کرنا جائز نہیں، بلکہ اس جانور کو زندہ صدقہ کرنا واجب ہے۔ اگر ذبح کرلیا تو اس کا گوشت کھانا اسے جائز نہیں بلکہ ذبح کرنے سے جانور کی قیمت میں جو نقصان ہوا وہ رقم اور اس کا تمام گوشت پوست خیرات کردے۔1
عشرۂ ذوالحجہ کے متفرق مسائل
۱۔ جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال، ناخن کٹانے اور حجامت بنوانے سے دسویں تاریخ تک رُکا رہے۔
۲۔ بقر عید کی پہلی تاریخ سے لے کر نو تاریخ تک ہر دن کا روزہ رکھنا، ایک ایک دن کا روزہ ثواب میں سال بھر کے روزوں کے برابر ہے، اور نویں تاریخ یعنی عرفہ کے دن کے روزہ کا ثواب دوسال کے روزوں کے ثواب کے برابر ہے، پھر دسویں سے لے کر تیرہویں تک روزہ رکھنا حرام ہے۔
فائدہ: ذوالحجہ کی نو تاریخ جس دن عرفات کے میدان میں حاجی حج کے لیے جمع ہوتے ہیں اس دن کو عرفہ کہتے ہیں۔ شریعت میں سال بھر کے اندر بس یہی دن عرفہ ہے، کم علم لوگوں نے اور بھی کئی دنوں کا نام اپنی طرف سے عرفہ رکھ لیا جوکہ غلط ہے۔