جارہے ہیں اور دوسروں کی دیکھادیکھی ہم نے بھی عید کو ایک قومی تہوار اور محض کھیل تماشہ اور تھیٹر، سنیما بینی کادن سمجھ لیاہے۔ اس لیے ہم بھی اس کواپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق منانے لگے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض جگہ توعبادت کے لیے عید گاہ میں جاتے ہوئے اور واپسی میں ڈھول وغیرہ لے جاتے ہیں اور اس کو اظہارِ خوشی کاجائز طریقہ سمجھاجاتاہے۔ حالاں کہ یہ طریقہ بالکل غیراسلامی اور روح عبادت کے خلاف ہے۔ دوسری قوموں کے تہواروں اور رسومات میں توایسے طریقے ہوتے ہیں مگرجس اسلامی عید کے منانے کاحکم سرورِعالم ﷺ نے دیاہے، اس عید میں کھیل تماشہ او رڈھول تماشہ کی کوئی گنجایش نہیں ہے۔ بلکہ فکرسے کام لیاجائے توعید کے اس اسلامی جشن مسرت میں توقدم قدم پر احساس دلایاجاتاہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور اس کی مرضی کے خلاف کوئی کام کرنے کا ہم کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ عید کے دن سنت کے مطابق غسل کرنا، عمدہ لباس پہننا اور عید گاہ کے راستہ میں اللہ تعالیٰ کی کبریائی اور بڑائی کااعلان اللّٰہ أکبر إلخ کے ذریعے کرتے جانااور پھر دوگانہ نماز میں عام نمازوں سے چھ مرتبہ زیادہ اللّٰہ أکبر سے اللہ کی بڑائی کااقرار کرنا، اظہارِ خوشی کے اس اسلامی طریقہ پرعمل کرنے کے بعد کیاکسی ہوش مندانسان کے لیے یہ بات رہ جاتی ہے کہ وہ عیش ونشاط اور کھیل تماشہ کی مجلسوں میں شریک ہو اور خدا فراموشی کامظاہرہ کرے؟
غرضے کہ شریعتِ اسلامیہ نے ان دونوں عیدوں کوعبادت کے طور پرمقرر فرمایاہے اور ان میں اظہارِ خوشی کاطریقہ بھی عبادات کی صورت میں ہی مقرر کیاگیاہے۔ اس لیے مسلمانوں کو عیدین کے متعلق ان کے خاص خاص احکامات وہدایات کے معلوم کرنے کی ضرورت ہے۔ زیرِنظر مضمون میں فقہ کی معتبرکتابوں سے عیدین کے ضروری احکام کو اسی غرض سے پیش کیاجارہاہے تاکہ ان دونوں عیدوں کے منانے کااسلامی طریقہ معلوم کرکے مسلمان اس پرعمل پیرا ہوں او ر ثوابِ آخرت کے مستحق قرار پائیں۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عنایت فرماویں۔ فقط
عیدین کے احکام
۱۔ دونوں عیدوں کی شب میں زیادہ عبادت کرنامستحب ہے اور دونوں عیدوں کے دن میں روزہ رکھنا حرام ہے۔
۲۔ دونوں عیدوں کے دن نماز کی دورکعتوں کابطورِ شکریہ کے اداکرناواجب ہے۔
۳۔ اگرعید جمعہ کے دن ہو تو جمعہ اور عید دونوں کی نمازیں پڑھی جائیں گی۔
۴۔ جمعہ کی نماز کے صحیح اور واجب ہونے کے لیے جو جو شرطیں فقۂ حنفی کی کتابوں میں لکھی ہیں وہی سب شرطیں دونوں عیدوں کی نماز کے لیے بھی ضروری ہیں۔ البتہ نمازِ جمعہ سے پہلے توخطبہ کاپڑھنافرض اور شرط ہے اور عید کی نماز کے بعد خطبہ سنت ہے لیکن سننا اس خطبہ کا بھی جمعہ کے خطبہ کی طرح واجب ہے۔ خطبہ کے وقت کلام وغیرہ سب حرام ہے۔1