تجلیات فائض ہوتی ہیں اس حیثیت سے بھی قبرمبارک کا وہ بقعہ جس سے جسم مبارک ملاہوا ہے عرش وغیرہ تمام جگہوں سے افضل ہے۔
یہ تو ایک مقدمہ ہواکہ بقعہ شریف اور قبر شریف تمام مکانات سے افضل ہے۔ اب اس مقدمہ کے بعد یہ سمجھنا چاہیے کہ قبر شریف تو بلا اختلاف بعینہٖ باقی ہے، اس میں کسی کو بھی شک نہیں ہوسکتا اور ولادت اسی طرح معراج وغیرہ کے دن یقینا باقی نہیں ہیں، کیوں کہ زمانہ غیر قار ہے یعنی اس کوقرار نہیں ہوتا اور وہ بدلتارہتاہے، اس لیے وہ دن جس میں حضور ﷺ کی ولادت ہوئی تھی اب وہ بعینہٖ نہیں لوٹتا بلکہ اس کا مثل لوٹتا ہے۔دوسرامقدمہ یہ ہوا۔
اس کے بعد سمجھوکہ جب حضورﷺ نے قبرمبارک کو عید بنانا جو کہ بعینہٖ باقی ہے منع فرما دیا اور اس کا عید بنانا ناجائز ہوگیا تو ان دنوں کاعید بنانا جوکہ بعینہٖ باقی نہیں ہیں کیوں کر جائز ہوسکتاہے؟ اورجب اپنی طرف سے عیدِ مکانی (یعنی قبرکی عید بنانے) کو منع فرمادیا گیا توعیدِ زمانی خودکسی دن کوعید منانے سے کیوں منع نہیں کیاجائے گا؟ اس تقریر سے صراحتہً عید میلاد کا ناجائز ہوجانا ثابت ہوجاتاہے۔
یہ تو قرآن و حدیث سے اس عید میلاد کی ممانعت کا ثبوت تھا، اب رہا اجماعِ اُمت سو اس سے بھی اس کی ممانعت ثابت ہے۔ تقریر اس کی یہ ہے کہ اصول کاقاعدہ ہے کہ تمام امت کا کسی کام کے ترک پرمتفق ہونا یہ اجماع ہوتاہے عدمِ جواز پر۔ چناں چہ فُقَہا نے جا بجا اس قاعدہ سے استدلال کیاہے اور اسی بنا پر نمازِ عیدین میں نہ اذان کہی جاتی ہے نہ تکبیر (اقامت)، اگر یہ قاعدہ مسلّم نہیں ہے توکیا عیدین کی نماز میں اذان اور تکبیر کااضافہ کردینا جائز ہوگا؟اور اگر مسلّم ہے تواس قاعدہ سے اور جگہ بھی کام لیناچاہیے۔
جب زمانِ سابق میں جب تک کہ یہ عید میلاد ایجاد نہیں کی گئی تھی اس کے ترک پرتمام امت کااتفاق ہوچکاہے تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ عید میلاد ناجائز اور منع ہے۔ جیسا کہ عیدین کی نماز میں اذان اور تکبیر کا کہنا اسی دلیل سے ممنوع ہے اور بعد کے زمانہ میں اس عید کو ایجاد کرکے اس اتفاق کو رفع نہیں کیا جا سکتا جو زمانِ سابق میں متحقق ہوچکاہے، ورنہ توپھر آج اس زمانے میں کوئی شخص عیدین کی نماز میں اذان وتکبیر کااضافہ کرکے کہہ سکتاہے کہ اس میں اختلاف ہوگیا اور اب زمانِ سابق کا وہ اتفاق رفع ہوگیا جو آج تک اس کے ترک پرچلاآرہا ہے۔
مُوجِدینِ عید میلاد کے دلائل اور ان کا جواب: عیدمیلاد کے ناجائز اور بدعت ہونے کے دلائل کے بعد اب بعض ایسے دلائل کا ذ کر کیا جاتاہے جن سے اس عید کے ایجاد کرنے والے بالکل نا آشنا اور ناواقف ہیں، مگر بعض بدعت پسند