فائدہ: خطبہ میں خاموش بیٹھے رہنا واجب ہے جولوگ شوروغل مچاتے ہیں وہ گناہ گار ہوتے ہیں۔ اسی طرح جو لوگ خطبہ چھوڑ کرچل دیتے ہیں وہ بھی براکرتے ہیں اور بعض بیٹھنے والے بھی صف کاخیال نہیں رکھتے۔ حالاںکہ صف باندھے رہناچاہیے۔2
۵۔ جمعہ کی نماز کی طرح عید کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے بھی شہر و قصبہ یا ایسے بڑے گائوں کاہونا شرط ہے جس میں کثرت سے دکانیں ہوں اوراس کی آبادی قصبہ کے برابر ہو۔1مثلاً اس کی آبادی چھوٹے بڑے مردوعورت سب کاشمارتین ہزار نفوس تک پہنچ جاتاہے۔2
فائدہ:جوگائوں اتنابڑانہ ہوکہ اس میں جمعہ یاعید کی نماز درست نہیں، تواس لیے اس میں نماز ظہراداکرنا لازم ہے اورچوں کہ ایسے گائوں میں یہ نفلی نماز ہوگی اور نفلی نماز کااہتمام کے ساتھ باجماعت اداکرنا مکروہِ تحریمی ہے اور دن کی نمازمیں بلند آواز سے قراء ت کاکرنا بھی مکروہِ تحریمی ہے۔ اس وجہ سے ایسے گاؤں میں جمعہ یا عید کی نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔3
عید کی سنتیں
عید کے دن تیرہ چیزیں سنت ہیں:
۱۔ شرع کے موافق اپنی آرایش کرنا۔
۲۔ غسل کرنا۔
۳۔ مسواک کرنا۔
۴۔ حسبِ طاقت عمدہ کپڑے پہننا۔
۵۔ خوش بولگانا۔
۶۔ صبح کو بہت جلداُٹھنا۔
۷۔ عید گاہ میں بہت جلد جانا۔
۸۔ عیدالفطر میں صبح صادق کے بعد عید گاہ میں جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانااور عیدالاضحی میں نماز عید کے بعد اپنی قربانی کے گوشت میں سے کھانا مستحب ہے۔
۹۔ عیدالفطرمیں عید گاہ جانے سے پہلے صدقۂ فطراداکرنا۔