لیے ہے۔
ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ میں اللہ تعالیٰ سے امید کرتا ہوں کہ عرفہ4 (یعنی ذوالحجہ کی نو تاریخ) کا ایک روزہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آیندہ کا کفارہ ہو جاتا ہے۔5
نیزار شاد فرمایا آںحضرتﷺ نے کہ عرفہ کا روزہ ہزار روزہ کے برا بر ہے۔6
اور ایک روایت میں آیا ہے کہ حضور ؑ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے عرفہ کا روزہ رکھا اس کے پے در پے دو سال کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔7
فائدہ:یعنی ایک سال گزشتہ کے اور ایک سال آیندہ کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں جیساکہ ’’مسلم‘‘ کی روایت میں گزر چکا۔
اس عشرہ کی فضیلت میں بہت احادیث وارد ہوئی ہیں، مگر ہم نے اختصار کی وجہ سے چند حدیثیں لکھی ہیں، اور ان ہی سے معلوم ہوگیاکہ یکم سے نہم تک ہر طرح کی عبادت میں خاص کوشش کرنا چاہیے اور حتی الوسع ان ایام کو صیام و قیام یعنی روزہ او ر شب بیداری میں گزارنا چاہیے۔ بالخصوص نو تاریخ کا روزہ زیادہ فضیلت رکھتاہے۔
اب آگے ایک حدیث شریف لکھی جاتی ہے جس سے دسویں رات کو جاگنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔
فرمایا آں حضرتﷺ نے کہ جو شخص عیدین(یعنی عید الفطر و عید الاضحی) کی دونوں راتوں میں طلب ثواب کے لیے بیدار رہا اس کا دل اُس دن زندہ رہے گا جس دن سب کا دل مردہ ہوگا۔1
علاوہ ازیں جن روایتوں میں اس عشرہ میں نیک عمل اور صیام و قیام کی فضیلت گزر چکی ہے اس سے بھی ان کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ کما لا یخفی۔ واللّٰہ أعلم۔
تکبیرِ تشریق: ارشاد فرمایا آںحضرت ﷺ نے کہ نہ کوئی دن اللہ کے نزدیک اس عشرہ (ذی الحجہ) سے افضل ہے اور نہ کسی دن میں عمل کرناان میں عمل کرنے سے افضل ہے۔ پس تم ان میں (خصوصیت سے) لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ اور اَللّٰہُ أَکْبَرُ کی کثرت رکھو، کیوںکہ یہ دن تکبیر اور تہلیل کے ہیں۔2
فائدہ:یوں تو اس تمام عشرہ میں تکبیر وتہلیل کی زیادتی پسندیدہ ہے جیساکہ اس روایت سے معلوم ہوا، لیکن نو تاریخ کی فجرسے تیرہویں کی عصر تک ہر نماز کے بعد بلند آواز سے3 ایک مرتبہ تکبیر کہناضروری ہے۔4