تنبیہ ششم: خطبہ صرف عربی میں پڑھا جاوے، اردو، فارسی وغیرہ کوئی زبان شامل نہ کی جاوے، اور اگرضروری مسائل سنانا مقصود ہو تو خطبہ ختم کرکے ممبر سے اتر کر سناویں، بلکہ مجمع کی ہیئت بھی بدل دی جاوے اور اس کا بھی التزام نہ کیا جاوے، بلکہ کبھی سناویں کبھی نہیں۔
نمازِ عیدین کاطریقہ : امام یوں نیت کرے کہ میں دو رکعت واجب نماز عید1 چھ زائد تکبیروں سمیت پڑھتا ہوں، منہ طرف کعبہ شریف کے۔ اور مقتدی اس کے ساتھ یہ نیت بھی کریں: پیچھے اس امام کے۔ یہ نیت کرکے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں اور پھر سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ پڑھیں۔ اس کے بعد تین تکبیریں اس طرح کہی جاویں کہ دو تکبیروں میں تو کانوں تک ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر چھوڑتے رہیں اور تیسری تکبیر میں بھی ہاتھ اُٹھاویں مگرچھوڑیں نہیں بلکہ باندھ لیں۔ بعد ازاں امام أَعُوْذُبِاللّٰہِ اور بِسْمِ اللّٰہِ آہستہ پڑھ کر بلند آواز سے قراء ت یعنی الحمد اور سورت پڑھے۔ اور بہتر یہ ہے کہ سورۂ اَعلیٰ و غاشیہ پڑھی جاویں، مگراس پرہمیشہ پابندی نہ کی جاوے اور مقتدی حسبِ معمول خاموش رہیں اور دوسری نمازوں کی طرح رکوع سجدہ وغیرہ کرکے دوسری رکعت میں اوّل امام بلند آواز سے قراء ت پڑھے اس کے بعد تکبیریں کہی جائیں اور تینوں تکبیروں میں ہاتھ اُٹھا اُٹھا کرچھوڑتے جائیں۔ پھر بغیر ہاتھ اٹھائے چوتھی تکبیر رکوع کے واسطے کہہ کر رکوع میں جاویں اور دوسری نمازوں کی طرح سجدوں کے بعد التحیات وغیرہ پڑھ کرسلام پھیردیں۔ اور امام کوچاہیے کہ تکبیروں کے درمیان اتنا وقفہ کرلے کہ مقتدیوں کے فارغ ہونے کا گمان ہوجاوے اور جو شخص بعد میں آکر شامل ہو اس کی چند صورتیں ہیں، سب کو الگ الگ لکھاجاتاہے۔
پہلی صورت: اگرکوئی شخص تکبیروں سے پہلے ہی آگیا تب تونیت باندھ کرشامل ہوجائے، اور اگر ایسے وقت پہنچا کہ تکبیر یں ہو رہی ہیں تو جتنی تکبیریں مل جاویں اتنی ساتھ کہہ لے اور باقی ماندہ بعد میں اسی وقت کہہ لے، اور کُل تکبیریں ہوچکی ہوں تونیت باندھتے ہی فوراً تینوں تکبیریں کہہ لے خواہ قراء ت شروع ہوچکی ہو، اور ہاتھ اٹھانے اور باندھنے کاوہی طریقہ ہے جو اوپر گزر چکا۔