شبینہ: بعض جگہ ایک شب میں قرآن ختم کرنے کا رواج ہے، لیکن اسی میں ایک خرابی تو یہ ہوتی ہے کہ اکثر نفلوں کی جماعت میں قرآن پڑھا جاتا ہے اور نفلوں میں تین یا تین آدمیوں سے زیادہ کی جماعت کرنا مکروہ ہے۔
دوسرے غور کر کے دیکھا جاوے تو اس میں اکثر نیت نمود و شہرت اور دکھلاوے کی ہوتی ہے۔ حفاظ تو زیادہ ترداد ملنے کے امید وار رہتے ہیں اور بعض عوض مالی کا طمع بھی رکھتے ہیں اور مہتمم اور منتظم کو اکثر تو سامعین میں شامل ہو کر قرآن مجید سننے کا موقع ہی کم ملتا ہے۔ چائے، شربت وغیرہ کے انتظام سے ہی ان کو فرصت نہیں ملتی اور اگر بھاگے دوڑے شامل ہوئے بھی تو اطمینان اور سکونِ قلب مفقود ہوتا ہے، کیوں کہ دل تو انتظام میں پھنسا ہوا ہوتا ہے۔ رہے سامعین تو اکثر کی یہ حالت ہوتی ہے کہ کوئی لیٹا ہے، کوئی بیٹھا ہے کوئی گفتگو میں مصروف ہے۔ اس بے توجہی اور بے پرواہی کے ساتھ قرآن پاک کا سننا قرآن کی بے حرمتی اور بے ادبی ہے، اس سے آج کل کے اس نئے مروّجہ شبینہ کا حال بھی معلوم ہوسکتا ہے جس میں سننے اور پڑھنے والے کسی کے لیے بھی نماز کی پابندی نہیں ہے۔ بغیر نماز کے ہی پڑھنے والے پڑھتے ہیں اور سننے والے بغیر نماز کے ہی سنتے ہیں۔ کیوں کہ اس میں بھی نفلوں کی جماعت کی خرابی کے سوا مندرجہ بالا سب قباحتیں موجود ہوتی ہیں۔
البتہ اگر خلوصِ نیت سے ریا اور دکھلاوے کے بغیر، دلی شوق ورغبت کے ساتھ قرآن مجید کو پڑھا اور سنا جائے اور سنانے والے بھی اخلاص کے ساتھ پڑھنے کے علاوہ تلاوت قرآن مجید میں صحت لفظی اور تجوید کا پورا لحاظ رکھیں اور مالی عوض کا بھی ان کو لالچ نہ ہو۔ پھر چاہے قرآن مجید ایک شب میں ختم ہوجائے یا جس قدر بھی آسانی کے ساتھ ہو سکے اسی قدر کو غنیمت سمجھیں تو یہ ایک امرِ محمود اور قرآن مجید کی اشاعت اور لوگوں کو اس کی طرف رغبت وشوق دلانے کا باعث ہے۔ اور اگر نماز میں قرآن مجید سننے کا شوق ہو تو پھر ان امور کے لحاظ کے ساتھ اس امر کا بھی خاص خیال رکھا جائے کہ نفلوں کے اندر جماعت میں تین یا تین سے زیادہ آدمی شامل نہ ہونے پائیں۔ پھر بھی افضل یہی ہے کہ تین راتوں میں قرآن پاک ختم کریں، اس سے کم میں ختم نہ کیاجاوے، البتہ تنہا نفلوں میں جس قدر چاہیں پڑھیں۔ بعض سلف صالحین سے ایک شب و روز میں تین مرتبہ قرآن پاک کا ختم کرنا بھی ثابت ہے۔ مگر یہ عمل ان کا قرآن پاک کے ساتھ شغف و انہماک اور محبت کی وجہ سے تھا اور پھر وہ تنہا اور اکیلے اس پر شوق و رغبت کے ساتھ عمل کرتے تھے۔ ان کے عمل سے مروّجہ شبینوں کے جواز پر استدلال کرنا صحیح نہیں ہے۔
تنبیہ:آج کل اکثر شبینہ میں آلۂ مُکبِّرالصوت (لاؤڈسپیکر) کے استعمال کا رواج بھی ہوگیا ہے۔ اس میں بھی چند خرابیاں