(کوّے کی عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ ہزار برس کی ہوتی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس قدر طویل مسافت وہ پوری عمر میں قطع کرلیتا ہوگا۔)
اور حضرت رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص رمضان کے روزہ رکھے، اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے حکم کا امتثال کرتے ہوئے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔
حضرتﷺ کا ارشاد ہے: الصِّیَامُ جُنَّـۃٌ۔ (روزہ دار کے لیے روزہ سِپَر اور ڈھال ہے) یعنی روزہ دار روزہ کی وجہ سے دنیا میں شیطان کہ شر سے بچتا اور اس کے حملوں کو روکتا ہے اور آخرت میں دوزخ کی آگ سے محفوظ رہتا ہے۔
بیہقی نے نقل کیا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ روزہ دار کی نیند عبادت ہے اور اس کے خاموش رہنے میں بھی اس کو تسبیح یعنی سُبْحَانَ اللّٰہِ کہنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے ہر عمل کا ثواب بڑھایا جاتا ہے اور اس کی دعا مقبول ہوتی ہے اور اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ 1
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ گویا روزہ دار اللہ تعالیٰ کا محبوب ہو جاتا ہے کہ اس کی خلوف (منہ کی بو) بھی اللہ تعالیٰ کو پسند اور خوش گوار ہوتی ہے۔
فائدہ: ’’خلوف ‘‘ جس کا ذکر اس حدیث میں آیا ہے، وہ معدہ کے خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، تو جب تک معدہ خالی رہے گا یہ خلوف بھی رہے گی۔ اس لیے عوام کا یہ خیال قابلِ اصلاح ہے کہ وہ روزہ کے اندر مسواک کو منع سمجھتے ہیں، اور بعض اہلِ علم بھی اس بنا پر کہ منہ کی بو مسواک سے زائل ہو جاتی ہے روزہ کی حالت میں مسواک کے جواز میں تردد کرتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں مسواک سے صرف دانت صاف ہوجاتے ہیں اور منہ کی بدبو دور ہو جاتی ہے معدہ میں اس سے کوئی چیز نہیں پہنچتی۔ اس لیے مسواک کے بعد بھی وہ خلوف باتی رہتی ہے جس کا اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسند ہونا حدیث میں فرمایا گیا ہے۔ لہٰذا مسواک روزہ کی حالت میں بھی ہر نماز کے وقت سنت ہے۔ ظہر و عصر میں بھی مسواک کرنی چاہیے۔ اور’’ مظاہرِ حق‘‘ میں بیہقی سے منقول ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک پیغمبر کی طرف یہ وحی بھیجی کہ اپنی قوم کو خبردار کردیں: جو بندہ میری رضا مندی کے واسطے کسی دن روزہ رکھتا ہے تو میں (دنیا میں) اس کے جسم کو تندرست رکھتا ہوں اور اس کو (آخرت میں) بہت ثواب دیتا ہوں۔
سحری کا بیان : روزہ پر اس قدر اجر اور ثوابِ عظیم کا وعدہ جس کا تصور بھی کسی سے نہیں ہو سکتا اس لیے بھی ہے کہ یہ ایک بہت مشقت اور خاصے تحمل و برداشت اور محنت کی عبادت ہے، صبحِ صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور ازدواجی خواہش کے تقاضے پر عمل کرنے سے اپنے کو روکے رکھنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اس میں کافی تعب و مشقت