باقی مسائلِ اعتکاف نیز صوم وغیرہ کے ’’بہشتی زیور‘‘ وغیرہ کتب سے معلوم ہوسکتے ہیں۔ تفصیلی مسائل کی اس مختصر رسالہ میں گنجایش نہیں ہے۔
اب دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ماہِ رمضان المبارک کے اعمالِ فاضلہ کی توفیق بخشے اور روزہ تلاوتِ قرآن کریم، لیلۃ القدر، تراویح اور اعتکاف وغیرہ جملہ عبادات کے حقوق ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرماویں۔ اور خاص طور پر قرآن مجید کی تلاوت اور اس کے آداب کی رعایت نیز مساجد کا احترام کرنا ہم سب کے لیے آسان فرماویں۔ آمین
بحرمۃ سید المرسلین واٰلہٖ الطاھرین وأصحابہٖ أجمعین۔
مسئلۂ انجکشن دَرحالتِ صوم
اب ایک مسئلہ روزہ کی حالت میں انجکشن لگانے کی تحقیق لکھ کر اس رسالہ کو ختم کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس مسئلہ میں اہلِ علم نے بھی غور نہیں فرمایا اور بعض اہلِ علم نے تو انجکشن سے روزہ کے فاسد ہوجانے کا فتویٰ دے دیا اور اس کی وجہ یہ لکھی کہ:
۱۔ ٹیکہ سے غذا وغیرہ جو کھانے پینے سے حاصل ہوتی ہے وہی حاصل ہوسکتی ہے۔
۲۔ ٹیکہ سے زبان پر ذائقہ آجاتا ہے۔
۳۔ احتقان پر اور سعوط پر اس کا قیاس بہت قریب ہے۔
لیکن تحقیق یہ ہے کہ انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور جتنے دلائل اوپر پیش کیے گئے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ انجکشن کے ذریعہ جو دوا وغیرہ بدن میں پہنچائی جاتی ہے تو وہ جوفِ عروق (رگوں کے اندر) میں پہنچتی ہے اور خون کے ذریعے شرائیں یا اَوردہ میں اس کا سریان ہوتا ہے۔ تو جس جس جگہ خون کا دوران ہوگا صرف ان ہی جگہ میں خون کے ساتھ دوا بھی پہنچے گی۔ اور عروق میں کوئی مَنفذ (راستہ) نہیں جس سے ہو کر دوا وغیرہ معدہ میں پہنچ جائے، البتہ مَسامات کے ذریعہ چھن کر دوا کا اثر معدہ میں پہنچتا ہے، لیکن فساد صوم کے لیے دوا و غذا کا جوفِ معدہ میں بذریعۂ منفذ کے پہنچنا شرط ہے، مسامات کے ذریعہ بدن میں پہنچنا مفسدِ صوم نہیں، کیوں کہ مسامات کے ذریعے دوا کا اثر ہی پہنچتا ہے جوہر نہیں پہنچتا۔ اور اگر جوہر کا پہنچنا ثابت ہو تو بھی مفسد نہیں، کیوںکہ بذریعۂ منفذ نہیں پہنچا۔ اسی لیے فقہا نے ہر زخم پر دوا کے ڈالنے کو مفسدِ صوم نہیں کہا بلکہ جائفہ اور آمّہ کی قید لگائی ہے، کیوں کہ ان ہی دو قسم کے زخموں کے ذریعہ دوا جوفِ بطن اور جوفِ دماغ میں پہنچتی ہے۔ اگر جوفِ عروق میں دوا کا پہنچنا مفسدِ صوم ہوتا تو جوفِ عروق کے اندر تو جائفہ اور آمہ کے علاوہ دوسری قسم کے زخموں سے بھی دوا پہنچ جاتی ہے۔ دلیل اس کی یہ ہے کہ ’’درمختار‘‘ میں ہے: