۴۶۔ قربانی کی کھال اور گوشت وغیرہ سے قصاب کو اُجرت دینا منع ہے۔3
۴۷۔ قربانی کرنے والے نے ذبح کرنے والے کے ساتھ ذبح کے لیے چُھری ہاتھ میں پکڑی۔ اب ذبح کے وقت ان دونوں میں سے اگر ایک نے بھی دانستہ بِسْمِ اللّٰہِ چھوڑدی تو جانور حرام ہو جائے گا۔4
۴۸۔ مستحب یہ ہے کہ قربانی کے جانور کو پہلے چند روز گھر باندھ رکھے اور اس کو جھول پہنائے اور اس کے گلے میں قلادہ یعنی چمڑے وغیرہ کا کوئی ٹکڑا لٹکائے اور ذبح کرتے وقت اسے آرام اور نرمی کے ساتھ لٹائے۔ چھری کو پہلے اچھی طرح تیز کرے اور ذبح کے بعد جب جانور ٹھنڈا ہو تب اس کی کھال اُتارے۔ اس سے پہلے کھال اُتارنا مکروہ ہے۔ اسی طرح جانور کو لٹا کر اس کے سامنے چھری تیز کرنا یا اور کوئی بے ضرورت تکلیف دینا مکروہ ہے، اور روح نکلنے سے پہلے حرام مغزتک چُھری پہنچا کر سر الگ کرنا مکروہ ہے۔5
۴۹۔ ذبح کرنے والے کو ذبح کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔ اس کا ترک بغیر عذر مکروہ ہے۔6
تنبیہ: مرتد، زندیق، قادیانی کا ذبیحہ حرام ہے۔ ان سے ذبیحہ نہ کرائیں نہ قربانی کے موقع پر نہ اور کسی وقت۔
قربانی کا گوشت اور کھال:
۵۰۔ قربانی کے گوشت کا خود کھانا اور رشتہ داروں، مال داروں میں تقسیم کرنا اور فقیروں محتاجوں کو خیرات کرنا سب جائز ہے۔ بہتر یہ ہے کہ تہائی گوشت سے کم خیرات نہ کرے، لیکن اگر کسی نے تہائی سے کم خیرات کیا تو بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔1البتہ منت (نذر) کی قربانی کا سب گوشت فقیروں کو خیرات کرنا ضروری ہے، اس میں سے نہ خود کھا سکتا ہے نہ امیروں کو دے سکتا ہے۔2
۵۱۔ کسی نے میت کو ثواب پہنچانے کے لیے اپنے مال کی قربانی کی تو اس گوشت میں سے کھانا کھلانا تقسیم کرنا سب درست ہے۔ اور اگر میت کی وصیت پر اس کے ترکہ میں سے قربانی کی گئی ہو تو اس قربانی کے تمام گوشت وغیرہ کا خیرات کردینا واجب ہے۔ 3
۵۲۔ اگر کسی شخص نے پچھلے سال کی فوت شدہ قربانی کی نیت سے کسی جانور میں شرکت کی تو اس قربانی کا سارا گوشت خیرات کرنا واجب ہے، کہ نہ اس شخص کو اس کا استعمال کرنا جائز ہے نہ اس کے دوسرے حصہ داروں کو جائز ہے۔
۵۳۔ قربانی کا گوشت بیچنا مکروہ ہے۔4 اسی طرح قربانی کے سری، پائے اور اس کی چربی کا بیچنا حلال نہیں۔ اگر کسی نے ان