۲۔ مسافر شرعی جو اڑتالیس میل کی مسافت کے ارادہ سے سفر شروع کر چکا ہو اس پر قربانی واجب نہیں ہے۔ 1
۳۔ اتنا مال جس پر قربانی واجب ہوتی ہے اگر کسی کی ملکیت میں بقر عید کی بارہ تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے ہی آیا ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہے۔ البتہ اگر اُس نے اتنے مال کے ملکیت میں آنے سے پہلے قربانی کر دی تھی اور پھر بارہ تاریخ کے غروب سے پہلے مال دار ہوگیا تو بھی پہلی قربانی ہی کافی ہے۔2اسی طرح کوئی مسافر بارہ تاریخ کو غروبِ آفتاب سے پہلے اپنے گھر آگیا ہو یا کسی جگہ اس نے پندرہ روز قیام کا ارادہ کرلیا ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہوجائے گی۔ 3
۴۔ قربانی جس طرح مردوں پر واجب ہوتی ہے اگر کسی عورت کی ملکیت میں اتنا مال ہو جس پر قربانی واجب ہوتی ہے تو عورت پر بھی قربانی واجب ہے۔
۵۔ جو مسلمان مرد یا عورت اتنے مال کا مالک ہو جس پر قربانی واجب ہوتی ہے جب تک اتنا مال اس کی ملکیت میں رہے گا اس پر ہر سال قربانی واجب ہوگی، صرف ایک سال قربانی کر دینا کافی نہیں ہے۔
۶۔ اگر کئی بھائی مشترک کا روبار کرتے ہوں اور ان کا کھانا پینا اور اخراجات بھی مشترک ہوں تو جو کچھ مال اس مشترک کاروبار سے حاصل ہو اس میں سے اگر ہر بھائی کے حصہ میں اتنا مال آتا ہو جس پر قربانی واجب ہوتی ہے تو ہر بھائی کے ذمہ جدا جدا قربانی واجب ہوگی، اور اگر اتنے مال سے کم حصے میں آتا ہو تو کسی کے ذمہ بھی واجب نہیں ہے۔ 1
۷۔ اگر والد کی موجودگی میں اس کے ساتھ شریک ہو کر کئی بیٹے کاروبار کرتے ہوں اور کھانا پینا سب کا ایک جگہ ہو تو یہ کل مال والد کا ہوگا اور اسی کے ذمہ قربانی واجب ہوگی۔ ہاں اگر کسی بیٹے کی ملکیت میں کسی اور ذریعہ سے بقدر ِنصاب مال ہو یا کسی بیٹے کی بیوی کی ملکیت میں بقدرِ نصاب ہو تو اس بیٹے یا اس بیٹے کی بیوی پر علیحدہ قربانی واجب ہوگی۔ 2
قربانی صرف اپنی طرف سے کرنی واجب ہے، اولاد یا بیوی کی طرف سے قربانی کرنی واجب نہیں ہے۔ اگر ان کی ملکیت میں بقدر نصاب مال ہوگا تو ان پر بھی اُن کے مال میں سے قربانی واجب ہوگی۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی یا بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو جب تک ان کی اجازت نہ ہو ان کی طرف سے واجب قربانی ادا نہ ہوگی۔ ہاں، اگر وہ ہمیشہ ان کی طرف سے قربانی کیا کرتا ہے تو عادتاً ان کی طرف سے اجازت سمجھی جائے گی۔3
قربانی کا وقت:
۸۔ بقر عید کی دسویں سے لے کر بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے تک قربانی کا وقت ہے، ان دنوں میں