لیے بھی ہے جوکسی وجہ سے نمازِعید نہ پڑھ سکیں۔ 6
۳۔ شہرکی مسجد میں اگر گنجایش ہو تب بھی باہر عید گاہ میں نمازِ عیدادا کرناافضل ہے اور ایک شہر کے کئی مقامات پر بھی نمازِ عید کاپڑھنا جائز ہے۔1
۴۔ نماز عید سے پہلے نہ اذان کہی جاتی ہے نہ اقامت(تکبیر)۔2
نماز کاطریقہ :
۵۔پہلے اس طرح نیت کرے کہ میں دورکعت واجب نماز عید چھ واجب تکبیروں کے ساتھ پڑھتاہوں اور مقتدی امام کی اقتدا کی بھی نیت کرے۔ نیت کے بعد تکبیرِ تحریمہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کوکانوں تک اٹھاکرناف کے نیچے باندھ لے اور سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ آخرتک پڑھ کرتین مرتبہاَللّٰہُ أَکْبَرُکہے اور ہرمرتبہ تکبیرِتحریمہ کی طرح دونوں ہاتھوں کوکانوں تک اٹھائے اور تکبیروں کے بعد چھوڑدے اورتیسری تکبیرکے بعد ہاتھ باندھ لے۔ اور ہرتکبیر کے بعد اتنی دیرتوقّف کیاجائے کہ تین مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہاجاسکے۔
ہاتھ باندھنے کے بعد امام أَعُوْذُ بِاللّٰہ، بِسْمِ اللّٰہ پڑھ کرسورئہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے اورمقتدی خاموش رہے۔ پھررکوع سجدہ کے بعد دوسری رکعت میں پہلے امام فاتحہ اور سورت پڑھے، اس کے بعد رکوع سے پہلے تین مرتبہ پہلی رکعت کی طرح تکبیریں کہی جائیں اور تیسری تکبیرکے بعد بھی ہاتھ نہ باندھے جائیں ، پھر ہاتھ اٹھائے اور پھر چوتھی تکبیر کہہ کررکوع کیاجائے۔ مقتدی بھی امام کے ساتھ ہاتھ اُٹھا اُٹھاکرتکبیر کہے اور باقی نماز دوسری نمازوں کی طرح پوری کی جائے۔3
۶۔ عید الاضحی (بقرعید) کی نمازکے بعد بھی تکبیرِ تشریق کہنا بعض کے نزدیک واجب ہے، اس لیے عید الاضحی کی نماز کے بعد بھی یہ تکبیر کہی جائے۔ 4
۷۔ چوں کہ عموماً ہرنماز کے بعد دعامانگنامسنون ہے اس لیے نمازِ عید کے بعد تودعامانگنا مسنون ہوگا، مگرخطبہ کے بعد مسنون نہ ہوگا۔5
۸۔ امام نماز کے بعد دوخطبے پڑھے۔ خطبہ کوتکبیر سے شروع کرے۔ پہلے خطبہ میں نو مرتبہ تکبیر کہے اور دوسرے خطبہ میں سات مرتبہ، اور دونوں خطبوں کے درمیان میں خطبہ جمعہ کی طرح اتنی دیر تک بیٹھے جس میں تین مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہاجاسکے۔ عید الفطرکے خطبہ میں صدقۂ فطرکے احکام اورعیدالاضحی کے خطبہ میں قربانی اور تکبیر تشریق کے احکام بیان کیے جائیں۔ بہتریہ ہے کہ جوشخص نمازپڑھائے خطبہ بھی وہی پڑھے۔1