۱۷۔ بعض لوگ سحرتو مناسب وقت کھاتے ہیں مگر فضول حُقّہ و پان میں اس قدر دیر کرتے ہیں کہ اشتباہ ہوجاتاہے۔ اس میں بھی سخت احتیاط کرنا ضروری ہے۔
افطار:
۱۸۔ افطاری کھانے میں اس قدر مشغولی کہ مغرب کی جماعت فوت ہوجائے بہت ہی خسارے کی بات ہے۔
۱۹۔ بہتریہ ہے کہ روزہ مسجد میں افطار کیا کریں تا کہ جماعت نہ جاوے۔
۲۰۔ افطاری کی حرص سے گھر پر مغرب کی نماز پڑھنا اور مسجد و جماعت کے ثواب سے محروم رہنا بڑی کم ہمتی کی بات ہے۔
تراویح:
۲۱۔ فارغ ہونے کی جلدی میں وقت سے پہلے کھڑے نہ ہونا چاہیے ورنہ ترکِ فرض کا گناہ سر پر رہے گا۔
۲۲۔ عشا کی اذان بھی تراویح جلدی ہونے کے لیے وقت سے پہلے نہ کہلائیں ورنہ ترکِ اذان کا وبال گردن پر رہے گا۔
۲۳۔ قرآن شریف نہ بہت تیز پڑھیں کہ کچھ سمجھ میں نہ آوے، اور نہ اس قدر ٹھہرکرکہ مقتدیوں کو تکلیف ہو۔
۲۴۔ ثنا و تسبیحات و تشہد و درود، تراویح میں اطمینان کے ساتھ اداکرنا چاہیے۔
۲۵۔ اُجرتِ مشروطہ یامعروفہ پرتراویح میں قرآن سنانا جائز نہیں ہے۔
۲۶۔ نابالغ لڑکوں کوامام نہ بناویں، بلکہ ایسے بالغ بچوں کوامام بنانا بھی مناسب نہیں کہ جن کو طہارت اورنماز کے مسائل معلوم نہ ہوں، یا با وجود علم کے احتیاط نہ کرتے ہوں۔
۲۷۔ ختم قرآن شریف پر شیرینی کا اہتمام و التزام نہ کرنا چاہیے۔ خاص کرچندہ کرکے شیرینی تقسیم کرنا تو اور بھی زیادہ مفاسد کو مشتمل ہے۔
۲۸۔ ختمِ قرآن شریف کے دن مسجد میں روشنی کاخاص اہتمام کرنا ثابت نہیں بلکہ معصیت و اسراف ہے۔
۲۹۔ نامحرم حافظوں کو گھر میں بلاکرعورتیں قرآن سنتی ہیں، اس میں بہت مفاسد ہیں اس لیے اس سے پرہیز کریں۔
عیدالفطرکے فضائل واحکام