اور یہ سبب حضورﷺ اورصحابہ کرام ؓ کے سامنے بھی موجود تھا۔ جب خود آں حضرت ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے آپﷺ کی ولادت مبارکہ کی خوشی اور مسرت کا اظہار اس طرح نہیں کیا اور یوم ولادت کو عید نہیں بنایا اورنہ ہی اس دن میں جلوس وغیرہ نکالا تو یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ شریعت میں اظہارِ خوشی کایہ طریقہ درست نہیں ہے ورنہ آپﷺ خود اورصحابہ کرامؓ اس طریقہ پر اظہار خوشی کرکے اس کاجواز ضروربتلا دیتے، یہی ایک دلیل کافی ہے اس عید میلاد کے بدعت ہونے اور حدیث: مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہٗ فَھُوَ رَدٌّ (جس شخص نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جودین نہیں ہے، وہ مردود ہے) میں داخل ہو کر واجب الردّ ہونے کی۔
البتہ جس چیز کاسببِ جدید ہواور وہ چیز کسی ضروری امرکے لیے موقوف علیہ ہوکہ اس کے بغیر ماموربہ پر عمل نہ ہوسکتا ہو، جیسے کتبِ دینیہ کی تصنیف وتدوین اور مدارس وخانقاہ کی بنا و تعمیر کہ حضور ﷺ کے زمانہ کے بعد ان کی ضرورت پیش آئی اور ان کاسببِ جدید پیدا ہوا کیوں کہ دین کی حفاظت سب کے ذمہ ضروری ہے، کتبِ دینیہ اور مدارس وخانقاہوں کے بغیر اس کی حفاظت کی کوئی صورت نہ تھی، اس لیے علما ئے کرام نے حدیث، اصولِ حدیث، فقہ، اصولِ فقہ اور عقائد کی کتابیں لکھیں اوران کی تعلیم وتدریس کے لیے مدارس تعمیر کیے اور باطنی نسبتِ سلسلہ اور تعلق مع اللہ کے باقی رکھنے اور تربیت کے لیے مشایخِ عظام نے خانقاہیں بنائیں۔ بہر حال یہ چیزیں وہ ہیں جن کاسبب جدید ہے اور وہ سب خیرالقرون کے زمانہ کے بعد پیداہواہے اس لیے بظاہر نظر دیکھنے میں یہ چیزیں بدعت اورنئی معلوم ہوتی ہیں، لیکن واقع میں بدعت نہیں ہیں بلکہ حسبِ قاعدہ مقدمۃ الواجب واجب قرارپائیں۔یہ قاعدۂ کلیہ ہے بدعت اور سنت کے پہچاننے کا، اس سے تمام جزئیاتِ مختلفہ کا حکم معلوم کیاجاسکتاہے۔
رسمِ میلاد کی تردید دلائل سے: شریعت کے دلائل چارہیں: کتاب وسنت، اجماع و قیاس۔ اوّل کتاب اللہ کوسمجھئے۔ حق تعالیٰ شانہ ارشاد فرماتے ہیں:
{اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ م بِہِ اللّٰہُط} 1
یعنی کیاان کے لیے شُرَکا ہیں کہ انھوں نے دین کی وہ بات مقرر کردی جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔
یہ آیت صاف بتلارہی ہے کہ دین کی بات بدوں اِذنِ الٰہی (یعنی بغیر دلیل شرعی) کسی کو مقرر کرنا مذموم ومستنکرہے۔ یہ تودلیل کا کبریٰ ہے اور صغریٰ یہ ہے کہ عید میلاد کو دین کی بات سمجھ کرہی بغیر دلیل کے مقرر کیاگیاہے۔ لہٰذایہ نتیجہ واضح ہے کہ عید میلادبدعت اور واجب الترک ہے۔
اب حدیث لیجیے۔ حضور ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: