روزے کے فضائل وآداب:ارشاد فرمایارسول اللہ ﷺ نے: جب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو قید کردیے جاتے ہیں شیطان اور سرکش جنات اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں ،پس نہیں کھولاجاتا ان میں سے کوئی دروازہ (پورے مہینہ تک )اورجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پس ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ اور پکارتا ہے پکار نے والا:اے خیرکے طلب گار! آگے بڑھ۔ اور اے برائی کا ارادہ کرنے والے! رُک جا۔اور خداکے ہاں بہت سے لوگ (بہ برکت ماہِ رمضان )دوزخ سے آزادکیے ہوئے ہیں۔ اور یہ (ندا اورپکار)ہررات ہوتی ہے۔1
اور ارشاد فرمایا آںحضرت ﷺ نے کہ بنی آدم کاہرعمل بڑھایا جاتا ہے (اس طرح کہ)ایک نیکی دس گناہوتی ہے سات سوگناتک۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے: مگرروزہ کہ وہ میرے لیے ہے اورمیں خوداس کی جزادوں گا۔ چھوڑتا ہے (روزہ دار) اپنی خواہش کواور اپنے کھانے (پینے ) کو میری وجہ سے۔ روزہ دار کے واسطے دوخوشیاں ہیں: ایک خوشی افطار کے وقت ہوتی ہے اورایک خوشی اپنے رب سے ملنے کے وقت ہوگی۔ اور بالضرور روزہ دار کے منہ کی بواللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ اچھی ہے (اس سے یہ خیال نہ کیاجائے کہ پھر مسواک کرنااچھا نہ ہوگا کیوںکہ مسواک کے بعد بھی وہ بوجو خلوّ معدہ کے باعث آتی ہے زائل نہیں ہوتی ۔ مسواک سے توفقط دانتوں کی بدبو دور ہوجاتی ہے) اور روزہ ڈھال ہے (دوزخ سے) اورجب تم میںسے کسی کے روزے کا دن ہو تو اس کوچاہیے کہ نہ فحش بات کہے اور نہ بے ہودہ چلّائے۔ پس اگر کوئی اس کوبرا کہے یا اس سے کوئی جھگڑا کرنے لگے تو کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔2 اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاہے کہ جس شخص نے (روزہ رکھ کربھی) بے جا بات کہنا اور اس پرعمل کرنا نہیںچھوڑا اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانے اور پینے کو چھوڑنے کی حاجت نہیں ہے (یعنی اس روزہ کو قبول نہیں کرتا)۔ 3
نیزارشاد فرمایا کہ سحری کھایا کروکیوںکہ سحری میں برکت ہے۔4اور نیزارشاد فرمایاکہ جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو اس کوچاہیے کہ کھجور سے افطار کرے کیوںکہ وہ برکت (کاسبب)ہے۔ پس اگرکسی شخص کوکھجور نہ ملے تو اس کوچاہیے کہ پانی سے افطار کرے کیوں کہ وہ پاک کرنے والاہے۔5
اور آںحضرت ﷺ جب افطار فرماتے تویہ دعاپڑھتے:
اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ أَفْطَرْتُ۔
اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے رزق سے افطار کیا۔
اور یہ بھی فرمایاکرتے تھے :