فائدہ(۱): اگر چہ بکری، بھیڑ بھی قربانی کے جانورہیںا ور اس لیے وہ بھی دین کی یادگار ہیں۔ مگر آیت میں خاص اونٹ اور گائے کا ذکر فرمانا اس لیے ہے کہ ان کی قربانی بھیڑبکری کی قربانی سے افضل ہے اور حدیث شریف میں جوآیا ہے کہ سب سے عمدہ قربانی سینگ والا مینڈھا ہے۔ سواس کا مطلب یہ ہے کہ اپنی جنس میں مینڈھاسب سے افضل ہے( یعنی بکری وغیرہ سے) اور دنبہ بھی مینڈھے کے حکم میں ہے اور اگر پوری گائے یا اونٹ نہ ہو بلکہ اس کا ساتواں حصہ قربانی میں لے لے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگرساتواں حصہ اور پوری بکری یابھیڑ قیمت اور گوشت کی مقدار میں برابرہوں توجس کاگوشت عمدہ ہو وہی افضل ہے، اور اگر قیمت اور گوشت میں برابر نہ ہوں توجو زیادہ ہو وہ افضل ہے۔2
فائدہ(۲): اس سے معلوم ہواکہ گائے کی قربانی خاص درجہ رکھتی ہے اوربعض جاہل جوکہتے ہیں کہ حضورﷺ نے گائے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے سو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اس کاگوشت شرعاً ناپسندہے بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ اہلِ عرب کو بوجہ خشک ملک ہونے کے موافق نہیں۔
۴۔اللہ تعالیٰ کے پاس نہ ان کاگوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کاخون ،لیکن اس کے پاس تمھارا تقویٰ (اور اخلاص)پہنچتاہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ان چوپایوں کو تمھارا زیر حکم کردیا تا کہ تم اس بات پراللہ کی برتری بیان کروکہ اس نے تم کویہ توفیق دی اور (اے پیغمبر ﷺ!) اخلاص والوں کو خوش خبری سنا دیجیے۔1
فائدہ:اخلاص کے یہ معنی ہیں کہ خاص حق تعالیٰ شانہ کوخوش کرنے اور اس سے ثواب حاصل کرنے کی نیت ہو، کوئی دنیا کی غرض شامل نہ ہو۔
احادیث: ۱۔حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ قربانی کے دن میں آدمی کاکوئی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کرنے سے زیادہ پیارانہیں، اور قربانی کاجانور قیامت کے دن مع اپنے سینگوں اور اپنے بالوں اور کھروں کے حاضر ہوگا (یعنی ان سب چیزوں کے بدلے ثواب ملے گا)اور (قربانی کا)خون زمین پرگرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک خاص درجہ میں پہنچ جاتاہے۔ سو تم لوگ جی خوش کر کے قربانی کیا کرو۔ (زیادہ داموں کے خرچ ہوجانے پر اپنا جی بُرا مت کیا کرو۔)2